تصویری رپورٹ: ناصریہ اور ذی قار کے باقی علاقے زائرین کے قافلہ کو الوداع کہہ رہے ہیں

امام حسین(ع) کے چہلم کے احیاء کے لیے عراق کے جنوبی علاقوں سے کربلا کی جانب پیدل چلنے والے لاکھوں زائرینِ اربعین چار دن سے زیادہ عرصہ تک ذی قار گورنریٹ اور اس کے مرکزی شہر ناصریہ سے گزرتے رہے کہ جن میں بڑی تعداد بصرہ گورنریٹ کے رہنے والوں کی تھی اور اسی طرح اس قافلہ میں اہل ذی قار بھی شامل ہوتے گئے۔

بچوں، عورتوں اور سن رسیدہ افراد سمیت ذی قار کا ہر فرد زائرین کی خدمت کے لیے مسلسل سرگرم رہا اور ان کے ساتھ سرکار کے امن وامان اور خدماتی اداروں نے بھی اس حسینی قافلہ کے لیے دن رات ایک کیے رکھا۔

ذی قار گورنریٹ کی حدود کے اندر اور باہر ہر جگہ کربلا جانے والے ہر راستہ میں مواکب اور کیمپ لگے ہوئے ہیں اور اس کے علاوہ راستے کے ساتھ ساتھ رہنے والے مومنین کے گھر بھی خدماتی سائٹس میں تبدیل ہو چکے ہیں کہ جہاں زائرین کو کھانے، پینے، علاج، آرام اور رہائش وغیرہ کی تمام سہولیات میسر ہیں، یہاں ہر فرد ہی اربعین امام حسین(ع) کے زائرین کا استقبال کرنے اور انھیں خدمات فراہم کرنے کے لیے پہلے سے تیاریاں شروع کر دیتا ہے تاکہ وہ اس شرف میں باقیوں سے سبقت لے جا سکے۔

عشق حسینی کا یہ قافلہ کربلا اور امام حسین(ع) کے پیغام کو قیامت تک پوری دنیا تک پہنچاتا رہے گا اور بلند ترین پرچم کی طرح ہمیشہ لہراتا رہے گا اور حق کے متلاشیوں کا رہبر ورہنما رہے گا۔

اس وقت ناصریہ اور ذی قار کے باقی علاقے زائرین کے قافلہ کو الوداع کہہ رہے ہیں چار پانچ دن کی گہما گہمی کے بعد اب زائرین کی نقل وحرکت ذی قار میں کم ہوگئی ہے اور زائرین کی تقریبًا زيادہ تعداد اگلے علاقوں کی طرف بڑھ چکی ہے۔

الکفیل نیٹ ورک کے نمائندے نے ہمیں ذی قار گورنریٹ سے اس حسینی قافلہ اور ان کی خدمت کرنے والے مومنین کی کچھ تصاویر ہمیں ارسال کی ہیں جنھیں آپ بھی ذیل میں دیکھ سکتے ہیں:
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: