عراق کے انتہائی جنوبی علاقوں اور بصرہ گورنریٹ سے اربعین امام حسین علیہ السلام کے احیاء کے لیے کربلا کی جانب پیدل نکلنے والے زیادہ تر افراد مثنیٰ گورنریٹ کے مضافاتی شہر رمیثہ میں پہنچ چکے ہیں کہ جو اس گورنریٹ کے مرکزی شہر سماوہ سے تقریبا 25 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
اس ملینز حسینی مارچ کے ساتھ آنے والے الکفیل نیٹ ورک کے نمائندوں نے ہمیں بتایا ہے کہ خضر کے علاقے سے لے کر مثنیٰ گورنریٹ کے مرکزی شہر سماوہ تک کے تمام مناطق میں زائرین کی اب بہت ہی کم تعداد نظر آ رہی ہے اکثر زائرین سماوہ سے آگے بڑھ چکے ہیں اور اس وقت زائرین کا زیادہ رش رمیثہ اور اس کے گرد ونواح میں دکھائی دے رہا ہے۔
جن علاقوں سے زائرین گزر کر آگے بڑھ چکے ہیں وہاں کے رہنے والے مومنین یا تو اس ملینز مارچ میں شامل ہو گئے ہیں یا پھر انھوں نے کربلا کے راستہ میں بابل گورنریٹ اور کربلا گورنریٹ کے علاقوں مین دوبارہ موکب لگا لیے ہیں تاکہ اپنے مقامی علاقوں میں زائرین کی خدمت کے بعد ان علاقوں میں بھی زائرین کی خدمت سے شرفیاب ہو سکیں۔
الکفیل کے نمائندے نے رمیثہ سے ہمیں بتایا ہے: اہل رمیثہ نے بصرہ، ناصریہ اور اپنے گورنریٹ کے جنوبی علاقوں سے آنے والے زائرین کے استقبال اور ان کی خدمت کی پہلے سے بھرپور تیاری کر رکھی ہے اور اس وقت رمیثہ کا ہر فرد مواکب، امام بارگاہوں اور اپنے اپنے گھروں میں زائرین کی خدمت میں مصروف عمل ہے اور ہر ایک اس شرف کے حصول میں دوسروں سے سبقت لے جانا چاہتا ہے۔
اگر کوئی دنیا میں حقیقی اخلاص اور محبت کو دیکھنا چاہتا ہے تو وہ عراق کے جنوبی کونے سے لے کر کربلا تک جانے والے ہر راستے پر پیدل جاتے ہوئے دسیوں لاکھ زائرین اور ان کی خدمت کرنے والے مومنین دیکھ لے.....