بابل گورنریٹ اور حلہ شہر اربعین کے ملینز مارچ کے استقبال کے لیے بانہیں پھیلائے کھڑا ہے

اس ہفتے کے شروع سے ہی اور خاص طور پر گزشتہ چار دن سے بابل گورنریٹ کا ہر علاقہ اربعین امام حسین(ع) کے احیاء کے لیے پیدل کربلا جانے والوں سے بھرا ہوا ہے اِن میں اکثریت اُن لوگوں کی ہے جو بصرة، ناصریہ، ميسان اور واسط کے مختلف علاقوں سے پیدل چل کر دیوانیہ کے راستے بابل گورنریٹ میں پہنچے ہیں جبکہ دیوانیہ سے تعلق رکھنے والے مومنین کی ایک بڑی تعداد بھی جنوبی علاقوں سے آنے والے اس ملینز مارچ میں شامل ہوتی جا رہی ہے اور یہاں سے یہ سب کربلا جا کر مولا امام حسین(ع) اور حضرت عباس(ع) کی بارگاہ میں حاضری دیں گے اور حضرت زینب(ع) اور اہل بیت(ع) کو اربعین امام حسین(ع) کے حوالے سے پرسہ پیش کریں گے۔

اربعین امام حسین(ع) کے اس ملینز مارچ کے ساتھ آنے والے ہمارے نمائندوں میں ایک اس وقت بابل گورنریٹ میں زائرین کے ساتھ موجود ہے جس نے بتایا ہے کہ جنوبی علاقوں سے پیدل آنے والے لاکھوں زائرین دیوانیہ کے راستے بابل گورنریٹ میں داخل ہو رہے ہیں بابل گورنریٹ میں داخل ہونے کے بعد زائرین کربلا پہنچنے کے لیے دو راستے اختیار کرتے ہیں زائرین کا ایک حصہ بابل گورنریٹ کے نواحی شہر الکفل سے ہوتا ہوا نجف آتا ہے اور پھر وہاں سے کربلا کا رخ کرتا ہے جبکہ زائرین کا دوسرا حصہ بابل گورنریٹ کے مرکزی شہر حلہ آ جاتا ہے اور وہاں سے کربلا کی جانب سفر کرتا ہے۔

انھوں مزید کہا کہ حلہ کا شہر زائرین کے لیے کربلا کا دروازہ شمار ہوتا ہے اور اسے امام حسن مجتبی(ع) کا شہر بھی کہا جاتا ہے، زائرینِ امام حسین(ع) کی اس شہر میں جس عقیدت واحترام اور جوش جذبے کے ساتھ مہمان نوازی اور خاطر تواضع کی جا رہی ہے اسے دیکھ کر تو واقعی امام حسن مجتبی(ع) کی مہمان نوازی کی یاد تازہ ہو جاتی ہے اس شہر اور اس کے گرد ونواح کے تمام راستوں میں زائرین کے کھانے پینے، آرام کرنے اور رات گزارنے کے وسیع انتظامات کیے گئے ہیں ہر گھر، ہر موکب، ہر حسینیہ زائرین کے استقبال کے لیے بانہیں پھیلائے کھڑا ہے یہاں کا رہنے والا ہر فرد زائرین کی زیادہ سے زیادہ خدمت اور مہمان نوازی کا شرف حاصل کرنے کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہے۔

ہمارے نمائندے بابل گورنریٹ اور دیگر علاقوں سے اس ملینز مارچ کی ہمیں مسلسل تصاویر ارسال کر رہے ہیں کہ جن میں سے کچھ کو آپ بھی ذیل میں دیکھ سکتے ہیں اور باقی تصاویر دیکھنے کے لیے اس لنک سے استفادہ کر سکتے ہیں:

https://alkafeel.net/photos/?lang=ur
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: