اسیران کربلا کی مدینہ واپسی

سید محمد علی قاضی طباطبایی اپنی کتاب تحقیق دربارہ اولین اربعین حضرت سیدالشہداء(ع) میں لکھتے ہیں کہ اسیران کربلا شام سے رہا ہونے کے بعد واپسی پر اربعین کے دن کربلا پہنچے تھے اور چند دن کربلا میں قیام کے بعد مدینہ کی طرف روانہ ہو گئے۔

اسیران کربلا جب ربیع الاول کے ابتدائی ایام میں مدینہ کے نزدیک پہنچے تو امام سجاد(ع) نے حکم دیا کہ شہر کے باہر ہی خیمے نصب کئے جائیں۔ اس کے بعد آپ(ع) نے بشیر بن حذلم سے فرمایا: شہر کے اندر جاؤ اور میرے والد گرامی کی شہادت کی خبر لوگوں تک پہنچاؤ۔

بشیر مسجد النبی کے پاس جا کر روتے ہوئے اس شعر کو پڑھا:

يَا أَهْلَ يَثْرِبَ لاَ مُقَامَ لَكُمْ بِهَا *** قُــتِلَ الْحُسَيْنُ فَأَدْمُعِي مِدْرَارُ

اے مدینہ کے رہنے والو! اب مدینہ رہنے کے قابل نہیں ہے

حسین(ع) مارا گیا ہے اور میرے آنسو جاری ہیں
الجِــسْمُ مِــنْهُ بِكَـرْبَلاَءَ مُـضَــرَّجٌ *** وِالـــرَّأْسُ مِنْهُ عَلَى الْقَنَاةِ يُدَارُ

انکی لاش کربلا میں خاک و خون میں غلطاں ہے

اور ان کا سر نیزوں پر پھرایا گیا

بشیر بن حذلم حضرت امام سجاد علیہ السلام کے حکم سے مدینہ میں آیا ہے تاکہ لوگوں کو کربلا کے دلسوز واقعے اور اسیران اہل بیت علیہم السلام کی مدینہ واپسی سے مطلع کرے، بشیر مدینے میں منادی سنا رہا تھا کہ اے اہل مدینہ، اہل بیت طاہرین کا لٹا ہوا قافلہ مدینہ آگيا ہے......
مورخین نے لکھا ہے:" واقعہ کربلا کے بعد، بشیر بن حذلم نے مدینہ میں ام البنین سے ملاقات کی تاکہ ان کے بیٹوں کی شہادت کی خبر انھیں سنائیں۔ وہ امام سجاد (ع)کی طرف سے بھیجے گئے تھے، حضرت ام البنین (ع) نے بشیر کو دیکھنے کے بعد فرمایا: اے بشیر بن حذلم ! امام حسین ( علیہ السلام) کے بارے میں کیا خبر لائے ہو؟بشیر بن حذلم نے کہا: خدا آپ کو صبر دے آپ کے بیٹے عباس(ع) قتل کئے گئے۔ ام البنین نے فرمایا:" مجھے حسین ( علیہ السلام) کی خبر بتادو۔"بشیر بن حذلم نے ان کے باقی بیٹوں کی شہادت کی خبر کا اعلان کیا۔ لیکن حضرت ام البنین(ع) مسلسل امام حسین (ع) کے بارے میں پوچھتی رہیں اور صبر و شکیبائی سے بشیر کی طرف مخاطب ہوکر فرمایا:
" یا بشیر اخبرنی عن ابی عبداللہ الحسین، اولادی و تحت الخضری کلھم فداء لابی عبداللہ الحسین"
"اے بشیر! مجھے ابی عبدا للہ الحسین کی خبر بتادو میرے بیٹے اور جو کچھ اس نیلے آسمان کے نیچے ہے، ابا عبداللہ الحسین (ع) پر قربان ہو۔"
جب بشیر بن حذلم نے امام حسین (علیہ السلام) کی شہادت کی خبر دی تو حضرت ام البنین(ع) نے ایک آہ! بھری آواز میں فرمایا:" قد قطعت نیاط قلبی"،" اے بشیر! تونے میرے دل کی رگ کو پارہ پارہ کیا۔" اور اس کے بعد نالہ و زاری کی۔
حضرت زینب کبری سلام اللہ علیہا مدینہ میں پہنچنے کے بعد، حضرت ام البنین(ع) کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور ان کے بیٹوں کی شہادت کے بارے میں تسلیت و تعزیت اداکی۔

حضرت ام البنین(ع) کی اہم خصوصیات میں سے، زمانہ اور اس کے مسائل کی طرف ان کا توجہ کرنا ہے۔ انھوں نے کربلا کے واقعہ کے بعد، نوحہ خوانی اور مرثیہ سرائی سے استفادہ کیا تاکہ کربلا والوں کی مظلومیت کی آواز کو آنے والی نسلوں تک پہنچائیں۔ وہ حضرت عباس (ع) کے بیٹے عبیداللہ، جو اپنی ماں کے ساتھ کربلا میں تھے اور عاشورا کے واقعات کو بیان کرنے کی ایک زندہ سند تھے، کے ہمراہ بقیع میں جاکر نوحہ خوانی کرتی تھیں اور شور و غوغا برپا کرتی تھیں۔ مدینہ کے لوگ ان کے ارد گرد جمع ہوتے تھے اور ان کے ساتھ نالہو زاری کرتے تھے
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: