روضہ مبارک حضرت عباس(ع) میں جناب فاطمہ زہراء(عليها السلام) کی شھادت کی یاد میں سالانہ مجالس عزاء کا قیام

روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام میں شعبہ مذہبی امور کی جانب سے حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا کی المناک شہادت (۱۳ جمادی الاول بمطابق دوسری روایت)کی یاد میں تین روزہ مجالس عزاء کا انعقاد کیا گیا ہے تاکہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا کی مقدس سیرت اور مصائب کو بیان کر کے اس سانحہ کا اھل بیت نبوی علیہم السلام، امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علیہ السلام کو پرسہ پیش کیا جا سکے۔
یہ تین روزہ مجلس صبح کے وقت روضہ مبارک کے تشریفات ہال میں منعقد کی جا رہی ہیں۔ اس سلسلے کی پہلی مجلس عزاء کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے ہوا۔
اس کے بعد محکمہ مذہبی امور کے شيخ محمد الكريطي نے مجلس سے خطاب کرتے ہوئے خاتون جنت جناب فاطمہ الزہراء (سلام اللہ علیہا) سے کی جانے والی ناانصافی، آپ پر ڈھائے جانے والے مظالم اور آپ کے والد رسول خدا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آنے والے مصائب اور تکالیف کو بیان کیا۔ شيخ محمد الكريطي حضرت فاطمہ (سلام اللہ علیہا) کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں روایات و آیات کی روشنی میں گفتگو کی۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں سیدۃ النساء العالمین حضرت فاطمہ زہراء (علیها السلام) کے نظریات اور بے مثال جرات و بہادری سے رہنمائی حاصل کرنا چاہئے۔
انھوں نے کہا کہ خداتعالیٰ کے نزدیک حضرت فاطمہ زہراء (علیها السلام) کا مقام و مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان مبارک سے ظاہر ہوتا ہے: (إنّ اللهَ يغضبُ لغضبها) یعنی جس نے فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کو ناراض کیا اس نے خدا کو ناراض کیا۔
مجلس کے اختتام پر مرثیہ خوانی اور نوحہ خوانی کی گئی۔

واضح رہےکہ شیخ اسماعیل انصاری زنجانی نے اپنی کتاب موسوعۃ الکبریٰ عن فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیھا جلد15 صفحہ 13 میں حضرت فاطمہ(ع) کی تاریخ شہادت کے بارے میں متعدد اقوال درج کئے ہیں اور 615 کتابوں سے ان کے حوالہ جات بھی لکھے ہیں۔
البتہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی تاریخ شہادت کے بارے میں ہمارے ہاں 3قول زیادہ شہرت کے حامل ہیں:
پہلا قول:مذکورہ بالا کتاب میں 54 مصادر سے نقل کرتے ہوئے مذکور ہے کہ حضرت فاطمہ کی شھادت 8 ربیع الثانی کو ہوئی۔ اس قول کے مطابق حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا رسول خدا(ص) کے دنیا سے جانے کے بعد صرف 40 روز تک زندہ رہیں۔
دوسرا قول: مذکورہ بالا کتاب میں 108 مصادر سے نقل کرتے ہوئے مذکور ہے کہ حضرت فاطمہ کی شھادت 13 جمادی الاول کو ہوئی۔ اس قول کے مطابق حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا رسول خدا(ص) کے دنیا سے جانے کے بعد صرف 75 روز تک زندہ رہیں۔
تیسرا قول: مذکورہ بالا کتاب میں 72 مصادر سے نقل کرتے ہوئے مذکور ہے کہ حضرت فاطمہ کی شھادت 3 جمادی الثانی کو ہوئی۔ اس قول کے مطابق حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا رسول خدا(ص) کے دنیا سے جانے کے بعد صرف 95 روز تک زندہ رہیں۔
عراق اور دنیا کے دوسرے تمام ممالک میں اہل بیت علیھم السلام کے چاہنے والے مذکورہ بالا تینوں تاریخوں میں رسول خدا(ص) کی اکلوتی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کا یوم شھادت نہایت عقیدت و احترام سے مناتے ہیں اور مجالس عزا برپا کر کے رسول خدا(ص) اور اہل بیت علیھم السلام کو اس المناک مصیبت کا پرسہ پیش کرتے ہیں۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: