الکفیل یونیورسٹی کے دو پروفیسرز اپنی ایجادات پر پیٹنٹ حاصل کرنے میں کامیاب

روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام سے وابستہ الکفیل یونیورسٹی کی فیکلٹی آف فارمیسی کے پروفیسر ڈاکٹر مصطفی غازی عباسی نےعراقی وزارت منصوبہ بندی سنٹرل اسٹینڈرڈائزیشن اینڈ کوالٹی کنٹرول ایجنسی کی طرف سے اپنی ایجاد (چوہوں میں ریمیٹائڈ گٹھیا کے علاج میں حمول پلانٹ کے الکوحل کے پانی کا اثر) کا پیٹنٹ حاصل کیا ہے۔

اس کے علاوہ الکفیل یونیورسٹی میں بیسک سائنسز برانچ کے کالج آف ڈینٹل میڈیسن برائے کے پروفیسرڈاکٹر عبدالصاحب سعد یحییٰ جبران نے (آئرن آکسائیڈ کے نینو ذرات کی پیداوار کے لیے ایک نیا طریقہ اور آئرن کی کمی کی وجہ سے ہونے والی خون کی کمی کا علاج) کے عنوان سے ایک اور پیٹنٹ حاصل کیا۔ یہ ان ادویات سے مختلف ہے جو آئرن کی کمی کے لیے خوراک کے سپلیمنٹ کے طور پراستعمال ہوتی ہیں (جیسے فیرس سلفیٹ)، جو آئرن کی کمی کی وجہ سے خون کی کمی کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی سب سے زیادہ دوا ہے اور بعض ناپسندیدہ ضمنی اثرات کا باعث بن سکتی ہے۔ اس تحقیق کے نتیجے میں آئرن آکسائیڈ نینو پارٹیکلز اور آئرن آکسائیڈ چائٹوسن نینو پارٹیکلز کی تیاری ہوئی ہے۔

اس موقع پر یونیورسٹی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر نورس الدھان نے دونوں پروفیسرز کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا: ہمیں اپنی یونیورسٹی کے پروفیسرز کی ان کامیابیوں پر فخر ہے جو کہ اختراعی اور سائنسی تحقیق کے کلچر کی عکاسی کرتی ہیں اور ہم اس کے لیے پرعزم ہیں۔
انھوں نے کہا کہ روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام اور اس کے اعلیٰ عہدیدار ہمیشہ تخلیقی نظریات کی نشوونما اور علمی و سائنسی تحقیق و ترقی کے لیے علمبردار بننے کے خواہشمند ہیں۔

دونوں پروفیسرز نےاس موقع پر الکفیل نیٹ ورک سے بات کرتے ہوئے کہا: ہمیں پیٹنٹ حاصل کرنے پر فخر ہے اور اس کے لئے ہم الکفیل یونیورسٹی کا شکریہ ادا کرتےہیں کہ جس نے ان منصوبوں کو مکمل کرنے اور جدید تعلیمی سہولیات سے مستفید ہونے میں مسلسل مدد کی۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: