تیسری روایت کے مطابق 3 جمادی الثانی وہ المناک دن ہے کہ جس میں رسول خدا(ص) کی اکلوتی بیٹی حضرت فاطمہ زہراء(ع) مصائب کے پہاڑ اپنے اوپر ٹوٹنے کے بعد دنیا سے رخصت ہوئیں۔ روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے تمام خدام اور الکفیل انٹر نیشنل نیٹ ورک کے ارکان تمام مسلمانوں کو حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی شھادت پہ پرسہ پیش کرتے ہیں۔
آج کے دن کی مناسبت سےحضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا کا ذکر کرتے ہیں:
حضرت فاطمہ زہراء(سلام اللہ علیھا)
نام مبارک: فاطمہ بنت محمد(ص)
مشہور لقب: سیدۃ نساء العالمین
والدہ:ام المؤمنین خدیجہ بنت خویلد(ع)
ولادت باسعادت: حضرت فاطمہ علیہا السلام کی ولادت با سعادت بعثتِ نبوی کے پانچ سال کے بعد بروز جمعہ 20جمادی الثانی کو مکہ میں ہوئی۔
حضرت فاطمہ علیہا السلام کے ذریعے سے رسول خدا حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نسل چلی کہ جو اس وقت پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے۔
صفات و فضائل:حضرت فاطمہ علیہا السلام صورت اور سیرت میں بالکل اپنے بابا کی طرح تھیں۔ رسول خدا حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا : فاطمةبضعةمني،فمنأغضبهاأغضبني۔
یعنی: فاطمہ میرا ہی حصہ ہے جس نے بھی اسے غضبناک کیا اس نے مجھے غضبناک کیا۔(کتاب صحیح بخاری ۔ صحیح مسلم)
ایک اور مقام پہ آنحضرت حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: إن اللہي رضى لرضاها،ويغضب لغضبها۔
یعنی:اللہ تعالیٰ فاطمہ کی رضا و خوشنودی پہ راضی ہوتا ہے اور فاطمہ کے غضبناک ہونے پہ غضبناک ہوتا ہے(کتاب مستدرک للحاکم ۔ الاصابۃ لابن حجر)۔
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جس پر بھی حضرت فاطمہ علیہا السلام راضی ہوں گی اس سے اللہ بھی راضی ہوگا اور جس پہ حضرت فاطمہ علیہا السلام غضبناک ہوں گی
اس پر اللہ بھی غضبناک ہو گا۔
حضرت فاطمہ علیہا السلام گھر کے تمام کام خود سرانجام دیا کرتی تھیں، پانی کی بھاری مشک کو خود ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتیں جس کی وجہ سے آپ کے
جسم پہ اس کے نیل پڑ جاتے، آپ خود ہی چکی چلا کر آٹا پیسا کرتیں جس نے آپ کے ہاتھوں پہ ورم بن جاتے، آپ خود ہی گھر میں صفائی کرتیں جس سے آپ کے کپڑے گرد آلود ہو جاتے، آپ خود ہی کھانے پکانے کے لیے آگ جلاتیں جس سے آپ کے کپڑے سیاہ ہو جاتے....
آنحضرت حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی بیٹی فاطمہ(ع)کی شادی حضرت علی بن ابی طالب(ع)سے کی اور حق مہر پانچ سو درہم مقرر کیا۔
اولاد: حضرت فاطمہ علیہا السلام کے دو بیٹے امام حسن(ع)اور امام حسین(ع)اور دوبیٹیاں جناب زینب(ع) اور جناب ام کلثوم(ع) ہیں۔
شہادت: حضرت فاطمہ علیہا السلام کی شہادت 3 جمادی الثانی11ہجری میں ہوئی۔ آپ اپنے بابا کی وفات کے بعد 95تقریبًا دن تک زندہ رہیں۔
حضرت فاطمہ علیہا السلام کے غسل و کفن اور تجہیز وتدفین کے فرائض حضرت علی علیہ السلام نے سرانجام دیے اور غسل کے دوران جناب اسماء بنت عمیس نے حضرت
علی(ع) کی مدد کی۔
حضرت فاطمہ علیہا السلام کے جنازہ میں امام حسن(ع)،امام حسین(ع)، جناب سلمان، جناب ابوذر، جناب عمار، جناب مقداد، جناب عقیل، زبیر، بریدہ اور بنی
ہاشم کے بعض افراد نے شرکت کی۔
حضرت فاطمہ علیہا السلام کی وصیت کے مطابق حضرت علی علیہ السلام نے جناب فاطمہ زہراء(ع)کو رات کی اندھیرے میں پوشیدہ طورپر دفن کیا۔
واضح رہے شیخ اسماعیل انصاری زنجانی نے اپنی کتاب موسوعۃ الکبریٰ عن فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیھا جلد15 صفحہ 13 میں حضرت فاطمہ(ع) کی تاریخ شہادت
کے بارے میں متعدد اقوال درج کئے ہیں اور 615 کتابوں سے ان کے حوالہ جات بھی لکھے ہیں۔
البتہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی تاریخ شہادت کے بارے میں ہمارے ہاں 3قول زیادہ شہرت کے حامل ہیں:
پہلا قول:مذکورہ بالا کتاب میں 54 مصادر سے نقل کرتے ہوئے مذکور ہے کہ حضرتفاطمہ کی شھادت 8 ربیع الثانی کو ہوئی۔ اس قول کے مطابق حضرت فاطمہ زہرا
سلام اللہ علیھا رسول خدا(ص) کے دنیا سے جانے کے بعد صرف 40 روز تک زندہ رہیں۔
دوسرا قول: مذکورہ بالا کتاب میں 108 مصادر سے نقل کرتے ہوئے مذکور ہے کہ حضرت فاطمہ کی شھادت 13 جمادی الاول کو ہوئی۔ اس قول کے مطابق حضرت فاطمہ
زہرا سلام اللہ علیھا رسول خدا(ص) کے دنیا سے جانے کے بعد صرف 75 روز تک زندہ رہیں۔
تیسرا قول: مذکورہ بالا کتاب میں 72 مصادر سے نقل کرتے ہوئے مذکور ہے کہ حضرت فاطمہ کی شھادت 3 جمادی الثانی کو ہوئی۔ اس قول کے مطابق حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا رسول خدا(ص) کے دنیا سے جانے کے بعد صرف 95 روز تک زندہ رہیں۔
عراق اور دنیا کے دوسرے تمام ممالک میں اہل بیت علیھم السلام کے چاہنے والےمذکورہ بالا تینوں تاریخوں میں رسول خدا(ص) کی اکلوتی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کا یوم شھادت نہایت عقیدت و احترام سے مناتے ہیں اور مجالس عزا برپا کر کے رسول خدا(ص) اور اہل بیت علیھم السلام کو اس المناک مصیبت کا پرسہ پیش کرتے ہیں۔