روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے کون کون افراد اداری انچارج رہے؟(حصہ اول)

روضہ مبارک حضرت عباس(ع)
پہلے پہل جو شخص حرم کے ادارے کا انچارج ہوتا تھا اسے خازن یا سادن کہا جاتا تھا البتہ اس موجودہ زمانے میں اسے امین العام یا سیکرٹری جنرل کہا جاتا ہے کربلا کے مقدس روضوں میں کروڑوں افراد زیارت کے لیے حاضر ہوتے ہیں لہٰذا کسی ایسے ادارے کا ہونا ضروری ہے کہ جو روضہ مبارک کے امور کی دیکھ بھال کرے اور زائرین کے لیے مطلوبہ خدمات مہیا کرے۔
آئمہ طاھرین اور اہل بیت اطہار کے مراقد کا تعلق اوقاف عامہ سے ہوتا ہے کہ جن کا اصل اداری سرپرست حاکم شرعی یا پھر وہ شخص ہوتا ہے کہ جسے حاکم شرعی معین کرے روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کو بھی اوقاف عامہ ہونے کے حوالے سے حاکم شرعی یا اس کے معین کردہ نمائندے کے زیر انتظام ہونا چاہیے۔
لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ طویل صدیوں تک یہ ادارہ حاکم شرعی کی بجائے ڈکٹیٹروں کے نمائندوں کے زیر اثر رہا البتہسن2003/4/9میں صدام ملعون کی حکومت کے خاتمے کے بعد ایک طرف تو عمومی طور پر حکومتی ادارے مکمل طور پر ختم ہو ئے، امن و امان کی صورت حال بہت زیادہ خراب ہو گئی اور شر پسند عناصر کو عراق میں آزاد میدان مل گیا اور دوسری طرف خاص طور پر ا ہل بیت علیھم السلام کے دشمنوں نے اپنا پہلا اور اولین ہدف اہل بیت علیہ السلام کے روضوں کو تباہ کرنا اور زیارت کے لیے آنے والے افراد کو قتل کرنا قرار دیا لہذا تیزی سے بدلتے ہوئے حالات اور روضوں کے امور کی تنظیم سازی اور زائرین کی دیکھ بھال کے لیے ایک ادارے کی اشد ضرورت کے پیش نظر اعلیٰ دینی مرجعیت کی زیرسر پرستی میں ہرروضے کے لیے کربلا میں ایک اداری کمیٹی تشکیل دی گئی اور پھر کچھ عرصے کے بعد نجف اشرف میں موجود اعلیٰ دینی مرجعیت کی منظوری سے حضرت امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علیہ السلام کے روضوں کے اداروں کی دیکھ بھال کے لیے ایک سپریم کمیٹی بنائی گئی کہ جسے (لجنة عُلیا ) کا نام دیا گیا اس سپریم کمیٹی میں دونوں حرموں کے اداروں کے موجودہ سربراہان اور مرحوم علامہ حجة الاسلام سید محمد حسین طباطبائی شامل تھے اور یہی وہ افراد ہیں کہ جنہوں نے دونوں روضوں کا اداری نظام سنبھالا اور ان حرموں کے اداروں میں دو صدیوں سے مفقود شرعی نظام کو دوبارہ بحال کیا اور دونوں روضوں میں دسیوں شعبوں پر مشتمل اداری ڈھانچا تشکیل دیا اور دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق ثقافتی، تعلیمی، دینی، اعلامی، مالی، طبی، سوشل ورکنگ اور انجینیئرنگ وغیرہ کے شعبوں کو بھر پور طریقہ سے روضوں کے اداروں کا حصہ قرار دیا تا کہ روضوں کو دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق زیادہ سے زیادہ ترقی دی جاسکے۔ صدامی حکومت کے خاتمے کے بعد پہلی مرتبہ انتخابات کے ذریعے بننے والی پہلی حکومت نے جہاں عراق کے لیے ایک مضبوط دستور تیار کیا وہاں اسی دستور کی شق نمبر 19میں شیعوں کے مقامات مقدسہ کے لیے بھی اداری قانون پاس کیا گیا اور مخلص افراد کی کوششوں اور بہت سیاسی جدو جہد کے بعد حرموں کے پرانے آمرانہ اور کمزور اداری قوانین کو ختم کر کے نیا قانون تیار کیا گیا۔
بہرحال جن افراد نے گیارھویں صدی ھجری سے اب تک روضہ مبارک حضرت امام حسین (ع) اور حضرت عباس(ع) کے ادارے کے انچارج کی حیثیت سے کام کیا ہے ان کے نام اور مدت عمل درج ذیل ہیں ۔
(1)محمد بن نعمة اللہ 1025ہجری میں روضہ مبارک کا انچارج بنا اور اپنی وفات تک اپنے عہدے پہ قائم رہا۔
(2)شیخ ہمزہ السلامی کہ جس کا تعلق عراقی قبیلے السلالمہ سے تھا نے 1092ہجری سے لے کر 1108ہجری تک روضہ مبارک کے انچارج کے حیثیت سے کام کیا ۔
(3)الشیخ محمد شریف نے اپنے گزشتہ انچارج کی وفات کے بعد چارج سنبھالا شیخ محمد شریف 1161ہجری میں روضہ مبارک کے انچارج تھے اور اپنی وفات تک اسی عہدے پہ قائم رہے۔
(4)شیخ احمد خازن نے گزشتہ انچارج کی وفات کے بعد چارج سنبھالا اور ان کی وفات 1187ہجری میں ہوئی ۔
(5)شیخ علی بن عبد الرسول نے 1187ہجری میںانچارج کا عہدہ سنبھالا اور 1222ہجری کے بعد تک اسی عہدے پہ قائم رہے اور اپنی وفات تک کام کرتے رہے شیخ علی بن عبد الرسول شیخ محمد علی محمود کیشوان کے دادا تھے کہ جن کا خاندان کربلا میں بیت الشیخ کے نام سے معروف ہے ان کا تعلق عربی قبیلے جشعم سے ہے ۔
( 6)شیخ عبد الجلیل کلیدار نے 1224ہجری میں انچارج کی حیثیت سے کام شروع کیا اور کچھ عرصے کے بعد انہیں غیر معلوم وجوہات کی بناء اپنے عہدے سے ہٹا دیا گیا ۔
(7) سید محمد علی بن درویش بن محمد آل ثابت نے 1225سے لے کر 1229ہجری تک روضہ مبارک کے انچارج کی حیثیت سے کام کیا ان کا شجرہ نسب ثابت بن سلطان کمال الدین سے جا ملتا ہے کہ جو 997ہجری میں عراق کے نقیب النقباء تھے ۔
(8)گزشتہ انچارج کے بھائی سید ثابت بن درویش نے 1232سے لے کر1238ہجری تک انچارج کی حیثیت سے کام کیا ۔
(9)آل وھاب کے جد امجد سید حسین بن حسن بن محمد بن حسین آل ثابت نے 4شوال 1240ہجری کو گزشتہ انچارج کی معزولی بعد روضہ مبارک کا چارج سنبھالا۔
(10)آل طعمہ سے تعلق رکھنے والے سید وھاب بن سید محمد علی بن عباس پہلے روضہ مبارک حضرت امام حسین (ع) کے اداری انچارج تھے پھر 1243ہجری میں انہیں روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کا انچارج بنا دیا گیا ۔

قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: