کون کون سے افراد روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے اداری انچارج رہے؟(دوسرا حصہ)

روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کا گنبد
ہم اس سے پہلے اسی سوال کے جواب کا ایک حصہ ذکر چکے ہیں اگر آپ اس سے آہگائی حاصل کرنا چاہیں تو اس لنک کو استعمال کريں

http://alkafeel.net/urdu/news/index.php?id=396
11: السيد محمد بن جعفر بن مصطفى بن أحمد آل طعمة الى نعمة الله بن طعمة علم الدين از آل فائز الموسوي نے 1250ھ میں روضہ مبارک کے ادارے کا تھوڑے سے عرصے کے لیے چارج سنمھبالا۔
12: السيد حسين بن حسن بن محمد علي بن موسى الوهاب کو گزشتہ انچارج کے معزول کیے جانے کے بعد 1254ھ میں روضہ مبارک کے ادارے کا انچارج بنایا گیا کہ جو 1256ھ تک اسی عہدے پر فائز رہے اور اس کے بعد سابقہ انچارج کو اپنا نمائندہ بنا کر ادارے مکمل باگ ڈور اسی کے ہاتھ میں تھما دی اور یہ سلسلہ 1259ھ تک توں ہی چلتا رہا ۔ پھر السيد حسين بن حسن بن محمد علي بن موسى الوهاب دوبارہ ادارے کو خود چلانا شروع کر دیا اور 1265ھ تک اسی عہدے پر فائز رہے۔
13: السيد سعيد بن سلطان بن ثابت بن درويش آل ثابت، کو 1265هـ میں روضہ مبارک کا دو مرتبہ انچارج بنایا گيا ان کا تعلق سلطان كمال الدين کی نسل سے ہے ان کی وفات سن 1285ھ میں ہوئی۔
14: السيد سعيد بن سلطان بن ثابت بن درويش آل ثابت کی وفات کے بعد ان کے بیٹے السيد حسين عرف بـ «نائب التولية» از آل ثابت کو کم سنی میں ہی روضہ مبارک کا انچارچ بنا دیا گیا، السید حسين عرف «نائب التولية» کی کم سنی کی وجہ سے ادارے کے اصل اختیارات السيد حسين بن السيد محمد علي آل ضياء الدين کو دے دیے گئے البتہ تھوڑے ہی عرصے کے بعد السيد حسين بن السيد محمد علي آل ضياء الدين کو رسمی طور پر روضہ مبارک کا انچارچ بنا دیا گیا۔
15: السيد حسين بن محمد علي بن مصطفى بن محمد بن شرف الدين بن ضياء الدين بن يحيى بن طعمة (الأول)، از نسل طعمة كمال الدين الفائزي سن 1282هـ سے لے کر 1288هـ تک روضہ مبارک کے انچارچ رہے۔
16 ـ السيد مصطفى بن السيد حسين بن محمد علي بن مصطفى بن محمد بن شرف الدين بن ضياء الدين بن يحيى بن طعمة سن1289هـ سے لے کر 1297هـ تک روضہ مبارک کے انچارچ رہے۔
17 ـ السيد محمد مهدي بن محمد كاظم بن حسين بن درويش بن أحمد آل طعمة کو سن 1297هـ میں روضہ مبارک کا انچارج بنایا گيا البتہ سن 1298هـ میں ان کو معزول کر دیا گیا.
18: السيد مرتضى بن السيد مصطفى کو کم سنی میں ہی روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کا انچارج بنایا دیا گیا اور ان کی کم سنی کی وجہ سے ادارے کے اصل اختیارات گزشتہ انچارج کو دے دیے گئے البتہ تھوڑے ہی عرصے کے بعد والي بغداد نے سن 1298هـ میں اسے نیابت سے معزول کر دیا، کہ جس کے بعد کم سن انچارج کی نیابت میں اس کا چچا السيد عباس بن السيد حسين آل ضياء الدين اصل انچارج کے سن رشد تک پہچنے تک کام کرتے رہے۔
19 ـ السيد مرتضى بن السيد مصطفى کی وفات کے بعد ان کے بیٹے السيد محمد حسن آل ضياء الدين عرف (آغا حسن) کو سن 1257هـ میں روضہ مبارک کا انچارچ بنا دیا گیا،، کہ جو 1372هـ / 1952ء تک اسی عہدے پر کام کرتے رہے۔
20 ـ السيد محمد حسن آل ضياء الدين عرف (آغا حسن) کی وفات کے بعد ان کے بیٹے السيد بدر الدين آل ضياء الدين کو روضہ مبارک کا انچارچ بنا دیا گیا اور سید حسن بن السيد صافي آل ضياء الدين ان کی نیابت میں کام کرنے لگے۔
21 - السيد محمد حسين بن السيد مهدي ال ضياء الدين کو سن 1402هـ کہ جو 1411هـ ـ/ 1991ء 1952ء تک اسی عہدے پر کام کرتے رہے انھیں انتفاضة شعبانية 1991ء میں مدد کی وجہ صدامی حکومت جیل میں ڈال دیا۔
21 ـ السيد مهدي فاضل الغرابي کو 1412 ھـ/ 1991ء میں حزب البعث نے روضہ مبارک کا انچاج منتخب کیا اور سن9/4/2003ء / 7 صفر 1424ھ کو صدامی جکومت ختم ہوئی وہ عراق سے باہر بھاگ گیا.
22- اعلی مرجعيت دينية کے كربلاء مقدسة میں وکیل شيخ عبد المهدي عبد الأمير كربلائي نے 9/4/2003ء / 7 صفر1424هـ نے روضہ مبارک کا چارج لیا 12 ربيع الأول 1424هـ کو نجف اشرف میں موجود چاروں مجتہدین نے مشترکہ فتوی دیا کہ تمام مقدس روضوں کی اصل سرپرستی اور تولیت حاكم شرعي کا حق ہے اور شيخ كربلائي لجنة عليا کے قیام تک کربلا کے دونوں حرموں کے اداروں کے سربراہ رہیں گے تیزی سے بدلتے ہوئے حالات اور روضوں کے امور کی تنظیم سازی اور زائرین کی دیکھ بھال کے لیے ایک ادارے کی اشد ضرورت کے پیش نظر ہرروضے کے لیے کربلا میں ایک اداری کمیٹی تشکیل دی گئی۔
23: 25جمادى الأولى 1424هـ کو نجف اشرف میں موجود چاروں مجتہدین کی منظوری سے حضرت امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علیہ السلام کے روضوں کے اداروں کی دیکھ بھال کے لیے ایک سپریم کمیٹی بنا دی گئی کہ جسے (لجنة عُلیا ) کا نام دیا گیا اس سپریم کمیٹی میں دونوں حرموں کے اداروں کے موجودہ سربراہان حجة الإسلام علامة سيد احمد جواد نور صافي، حجة الإسلام علامة شيخ عبد المهدي عبد الأمير كربلائي اور مرحوم علامہ حجة الاسلام سید محمد حسین طباطبائی شامل تھے اور یہی وہ افراد ہیں کہ جنہوں نے دونوں روضوں کا اداری نظام سنبھالا۔ اس کمیٹی نے الحاج عبد الهادي عبد الجليل کو روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے لیے اداری انچارج منتخب کیا کہ جو 19/7/2006ء تک اسی عہدے کام پر کام کرتے رہے اور پھر مذکورہ تأريخ کو لجنہ علیا کا بھی اختتام ہو گیا۔
24: صدامی حکومت کے خاتمے کے بعد پہلی مرتبہ انتخابات کے ذریعے بننے والی پہلی حکومت نے 2005ء میں جو دستور تیار کیا اس کی شق نمبر 19میں شیعوں کے مقامات مقدسہ کے لیے بھی اداری قانون پاس کیا گیا اس قانون کے تحت 2007/7/20کو حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک کے اداری نظام کے لیے جنرل سیکرٹریٹ (الامانة العامہ)کو تشکیل دیا گیا اور 2003ء میں طاغوتی حکومت کے خاتمے کے بعد جس ادارے نے روضہ کا انتظام سنبھالا تھا اس کی جگہ جنرل سیکرٹریٹ (الامانة العامة) نے لے لی اور اس کی سربراہی کے فرائض حجة الاسلام علامة سيد أحمد جواد نور صافي (دام عِزه) کو سونپے گئے کہ تاحال حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک کے سیکرٹری جنرل ہیں۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: