اعلی دینی مرجعیت کا پنشن کے مشترکہ قانون کے بارے میں بیان.

شیخ عبد المہدی کربلائی
آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی (دام ظلہ) نے عراقی حکومت کے اعلیٰ ارکان اور اسمبلی ممبران وغیرہ کو پنشن دینے کی عراقی پارلیمنٹ کی طرف سے حال ہی میں منظور کردہ قرار داد کو عراقی عوام کے حقوق اور خواہشات کی خلاف ورزی اور بے احترامی قرار دیا ہے اور عدالت عظمیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس خلافِ دستور قانون کو کالعدم قرار دے۔
اعلیٰ دینی مرجعیت کے وکیل علامہ شیخ عبد المہدی کربلائی نے 7 ربیع الثانی 1435ھ بمطابق 7 فروری 2014ء کو جمعہ کے دوسرے خطبہ میں اس بارے میں آیت اللہ العظمیٰ سید سیستانی(دام ظلہ) کا بیان پڑھ کر سنایا کہ جس میں کہا گیا ہے:
بہت طویل انتظار کے بعدکچھ دن پہلے پارلیمنٹ نے پنشن اور ریٹائرمنٹ کا مشترکہ قانون پاس کیا ہے اگرچہ اس میں بعض مثبت پہلو ہیں مثلاً سب سے کم پنشن چار لاکھ عراقی دینار قرار دی گئی ہے ..... لیکن یہ انتہائی افسوس ناک بات ہے کہ پارلیمنٹ نے ایک دفعہ پھر عوام کے مطالبے کو پس پشت ڈالتے ہوئے حکومت کے ارکان اور اسمبلی ممبران کے لیے بغیر کسی استحقاق کے بہت سی امتیازی سہولتیں دینے اور پنشن دینے کو اس قانون میں شامل کیا ہے۔
عوام کئی سالوں سے ریٹائرمنٹ اور پنشن کے مساوی قانون کا مطالبہ کر رہی ہے اور اسی طرح سے اعلیٰ دینی مرجعیت بھی اسی چیز کا مطالبہ کرتی رہی ہے اعلیٰ دینی مرجعیت کے دفتر سے تین سال پہلے ایک بیان صادر ہوا تھا کہ جس میں حکومت کے ارکان اور اسمبلی ممبران کے لیے امتیازی سہولیات کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن اسمبلی میں بیٹھے ہوئے تمام ارکان عوامی ادارے کی خواہشات کو قبو ل کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے عوام کو چاہیے کہ وہ اس جانب متوجہ ہوں خاص طور پہ عنقریب ہونے والے انتخابات میں ووٹ دیتے ہوئے پہلے سوچیں کہ وہ کس کو منتخب کر رہے ہیں اور اپنے اس اختیار کو کس کے لیے استعمال کر رہے ہیں عوام کے لیے ضروری ہے کہ وہ فقط اسی شخص کو ووٹ دیں کہ جو ان غیر منطقی امتیازات اور سہولیات کو ختم کرنے کا وعدہ کرے۔ اسی طرح اعلیٰ عدالت کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس غیر دستوری قرار داد کو کالعدم قرار دے اور اس سلسلہ میں اپنے اختیارات کو استعمال کرے ......
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: