روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے شعبہ فکرو و ثقافت سے منسلک مرکز برائے تحقیق ومطالعہ کی جانب سے اہل تشیع کی تہذیبی کامیابیوں کا جائزہ لینے کے لئے ایک علمی سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا جس میں کمیونٹی ڈویلپمنٹ سینٹر کے نوجوانوں کے ایک گروپ نے شرکت کی۔ یہ سمپوزیم مكتبة الإمامَيْن العسكريَّيْن(عليهما السلام) سامراء میں منعقد کیا گیا تھا۔
مرکز برائے تحقیق ومطالعہ کے ڈائریکٹر جناب حسن الجوادی نے یہ سمپوزیم پیش کیا۔ انھوں نے کہا کہ مومن کو اپنے مسلک اور مذہب کے کارناموں سے آگاہ ہونا چاہیے اور ہم میں سے ہر ایک کو تاریخ کو سمجھنا اور جاننا چاہیے۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ خود آگاہی کو فروغ دینا سماجی بیداری کے مفاد میں ہے، یہ بتاتے ہوئے کہ اگر معاشرے کا ہر فرد اپنے فکرو ثقافت اور تہذیب وتاریخ کا خیال رکھے تو اس کا عمومی طور پر معاشرے پر مثبت اثر پڑے گا، اور یہیں سے سیکھنے اور علم حاصل کرنے میں ہمارا کردار سامنے آتا ہے۔ تجسس کی جبلت کو دوبارہ فعال کرنا، خاص طور پر شیعہ علماء کی تاریخ اور اہل تشیع کی تاریخ ، اور جو علم و معرفت کے خزانے انھوں نے قوم کو پیش کئے کے بارے میں جاننا انتہائی ضروری ہے۔
اس کے بعد انھوں نے موضوع کو آگے بڑھاتے ہوئے امامی شیعوں کی تہذیبی کامیابی کو سات مراحل میں تقسیم کیا۔ جو درج ذیل ہیں:
پہلا مرحلہ: حق کو قائم کرنا، دوسرا: حق کو بچانا، تیسرا: شیعہ ثقافت کا قیام، چوتھا: علمی درسگاہ کا قیام، پانچواں: شیعوں کا تحفظ، چھٹا: شیعوں کو مصیبت اور امتحان کے لیے تیار کرنا۔ اور ساتواں مرحلہ: معصوم کی غیر موجودگی میں علمی قیادت۔
سمپوزیم کے اختتام پر ڈائیلاگ سیشن بھی منعقد کیا گیا جو موضوع سے متعلق بہت سے سوالات اور استفسارات سے بھرپور تھا۔
حاضرین کی جانب سے اس فکری و علمی سرگرمی اور نوجوانوں میں علمی و فکری بصیرت و آگاہی پیدا کرنے کے لئے مرکز اور روضہ مبارک کی کوششوں کو بے حد سراہا گیا۔