جب حضرت علی(ع) نے حالتِ رکوع میں سائل کو انگوٹھی دی

روایات کے مطابق ایک دن ایک سائل مسجد نبوی میں داخل ہوا اوراس نے وہاں موجود لوگوں سے مدد کی درخواست کی لیکن کسی نے اسے کچھ نہیں دیا۔ اس موقعے پر سائل نے اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف بلند کرکے خدا سے شکایت کی: خدایا! تو گواہ رہنا! میں نے تیرے نبی کی مسجد میں مدد کی درخواست کی مگر کسی نے مجھے کچھ نہیں دیا۔ عین اسی وقت حضرت علیؑ نے نماز میں رکوع کی حالت میں اپنی انگوٹھی کی طرف اشارہ کیا۔ سائل آپ کے پاس گیا اور آپ کی انگلی سے انگوٹھی اتار لی۔

جس کے بعد یہ آیت نازل ہوئی: اِنَّمَا وَلِیُّکُمُ اللہُ وَ رَسُوۡلُہٗ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا الَّذِیۡنَ یُقِیۡمُوۡنَ الصَّلٰوۃَ وَ یُؤۡتُوۡنَ الزَّکٰوۃَ وَ ہُمۡ رٰکِعُوۡنَ﴿۵۵﴾
تمہارا ولی تو صرف اللہ اور اس کا رسول اور وہ اہل ایمان ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں اور حالت رکوع میں زکوٰۃ دیتے ہیں۔

بعض روایات کے مطابق یہ واقعہ 24ذی الحجہ کو پیش آيا۔

بہت سارے اصحاب جیسے ابن عباس، عمار، ابوذر، انس بن مالک، ابو رافع مدنی اور مقداد وغیرہ کے مطابق آیت ولایت حضرت علیؑ کی طرف سے انگوٹھی کا صدقہ دینے کے بعد آپ کی شأن میں نازل ہوئی ہے۔ اس واقعہ کا تذکرہ شیعہ اور سنی حدیثی اور تاریخی مصادرکے ساتھ ساتھ فریقین کی بہت ساری تفاسیر میں بھی ہوا ہے۔

اصحاب رسول ؐ و ائمہ کی یہ روایت درج ذیل مصادر میں مطالعہ کر سکتے ہیں:

تفسیر طبری ۶: ۱۸۶، اسباب نزول واحدی، شواہد التنزیل میں حضرت ابن عباس سے پانچ روایات موجود ہیں۔ ملاحظہ ہو جلد اول ص ۱۶۱۔ ۱۶۶ اور ص ۱۶۷۔ ۱۶۹ میں چھ اور روایات موجود ہیں۔ انساب الاشراف بلاذری، غرائب القرآن نیشاپوری، تفسیر در منثور سیوطی، لباب النقول فی اسباب النزول (از معالم المدرستین)، تفسیر سمرقندی ۱: ۴۴۵، البحر المحیط ۴: ۳۰۰۔(تفسیر روح المعانی ۵: ۲۹ باب ۵۵ ۔ الصراط المستقیم ۱:۲۶۵)

قاضی یحییٰ نے اپنے معروف کتاب المواقف صفحہ ۴۰۵، شریف جرجانی نے شرح مواقف ۸: ۳۶۰، سعد الدین تفتازانی نے شرح مواقف ۵: ۱۷ اور علاء الدین قوشجی نے شرح تجرید میں کہا ہے کہ اس بات پر اجماع ہے کہ یہ آیت حضرت علی علیہ السلام کی شان میں نازل ہوئی ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: