سلامتی کونسل میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے جرائم کو دستاویز کرنے میں روضہ مبارک حضرت عباس (ع) کے کردار کو سراہا گیا ہے

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے خصوصی مشیر اور بین الاقوامی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ مسٹر کرسچن ریچر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنی بریفنگ کے ذریعے عراق میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے جرائم کو دستاویز کرنے میں روضہ مبارک حضرت عباس (ع) کے کردار کا جائزہ پیش کیا ہے۔

پچھلے مہینے بین الاقوامی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ مسٹر کرسچن رچر نے روضہ مبارک حضرت عباس (ع) کا دورہ کیا، اور متولی شرعی سید احمد الصافی اور شعبہ فکرو ثقافت سے منسلک عراقی سنٹر فار ڈاکومینٹیشن آف ایکسٹریمسٹ کرائمز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عباس القریشی سے ملاقات کی۔

اس ملاقات کے دوران مسٹر کرسچن رچر نے الوافی فاؤنڈیشن فار اسٹڈیز اینڈ ڈاکیومینٹیشن اور عراقی مرکز کے ساتھ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے جرائم کو مطالعہ کرنے اور انھیں دستاویزی شکل دینے سے متعلق مشترکہ تعاون، معلومات اور تجربات کے تبادلےسے متعلق بات کی۔ انہوں نے ان جرائم کو اقوام متحدہ میں جنگی جرائم (جن کی تائید شواہد، تفصیلات، دستاویزات اور ان کے ساتھ موجود تصاویر اور ویڈیوز سے کی جاتی ہے) کے طور پر دستاویز کرنے اور اسے ایک بین الاقوامی مسئلہ قرار دینے کی حمایت کی۔

مرکز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عباس القریشی نے کہا کہ اس بریفنگ کی اہمیت بین الاقوامی تنظیموں کے لیے مرکز کے کام کو بطور ایک ریفرینس اور ثبوت ماننے کے لیے ایک اہم نقطہ آغاز ہے۔ ہمارے کام کے ذریعے دنیا کو اس بات سے آگاہ کیا جا سکتا ہے کہ عراقیوں کو دہشت گردوں کی جانب سے انتہا پسندانہ کاروائیوں اور جرائم کا نشانہ بنایا گیا اور عراقیوں کی نسل کشی کی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ مرکز تمام مقامی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر انتہا پسندی اور دہشت گردی کے جرائم کو دستاویز کرنے پر کام کرتا ہے، یہ عراق کا پہلا مرکز ہونے کے ناطے انتہا پسندی کے جرائم کی دستاویز کرنے میں مہارت رکھتا ہے۔ مرکز نے حال ہی میں اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم کو ان جرائم جن کا عراقی عوام کو نشانہ بنایا گیا، سے متعلق اہم دستاویزات فراہم کی ہیں۔

روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام سے منسلک یہ مرکز وہ پہلا ادارہ ہے جس نے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے جرائم کو دستاویز کرنے میں مہارت حاصل کی ہے اور عراقی عوام کے خلاف ہونے والے جرائم کو ریکارڈ کرنے اور دنیا کے سامنے حقائق لانے کی کوشش کی ہے، خاص طور پر 2014 کے بعد، جب دہشت گرد گروہوں کی جانب سے ملک میں ہونے والے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے جرائم کو ڈاکیومنٹ کرنے کے بہت سے ادارے اور مراکز کھولے گئے، اور متعدد انسائیکلوپیڈیا جاری کیے گئے، جیسا کہ انسائیکلوپیڈیا مقدس فتویٰ دفاع اور سبائکر انسائیکلوپیڈیا۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: