اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا قرآن کریم کو نذر آتش کرنے کے حوالے سے اعلی دینی قیادت سید سیستانی کے خط کا جواب

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ انھیں سویڈن میں قرآن کریم کو نذر آتش کرنے کے مجرمانہ عمل کے حوالے سے اعلی دینی قیادت سید علی حسینی سیستانی کا خط موصول ہوا ہے اور وہ اعلیٰ دینی قیادت کی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

عراقی وزارت خارجہ کے ترجمان احمد الصحاف نے آج بروز ہفتہ اپنے بیان میں بتایا ہے کہ جمعہ 30/6/2023 کی شام کو اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے عراق کے وزیر خارجہ فواد حسین سے فون پر رابطہ کیا اور بدھ کے روز 28/6/2023 سویڈن میں مقیم ایک عراقی شخص کی طرف سے قرآن کریم کی بے حرمتی کے بارے میں بات کی۔

بیان کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بتایا ہے کہ وہ اس واقعہ اور اس کے بعد اس گھناؤنے فعل کی مذمت کے لیے عراق اور اسلامی دنیا کے ردعمل کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔

گوٹیریس نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامو فوبیا کے رجحان کا مقابلہ کرنے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں مزید کہا کہ مجھے اعلی دینی قیادت سید علی سیستانی کا خط موصول ہوا ہے اور میں ان کی کاوشوں کی بہت قدر کرتا ہوں، اور میں عنقریب انھیں جوابی خط لکھوں گا۔

وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ گفتگو کے آخر میں وزیر خارجہ فواد حسین نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کا اس حوالے کردار ادا کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

واضح رہے کہ آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی (دام ظلہ) نے سویڈن میں قرآن کریم کو نذر آتش کرنے کی شدید مذمت کی ہے اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس مذموم فعل کے تکرار کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔

سویڈش پولیس کی اجازت کے ساتھ قرآن کریم کی بے حرمتی کرنے کے قابل مذمت واقعہ کے بعد اعلی دینی قیادت سید علی سیستانی (دام ظلہ) کے دفتر نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو خط لکھا ہے جس کا ترجمہ درج ذیل ہے:

بسم الله الرحمن الرحيم

محترم جناب انتونیو گوٹیرس، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ

احترام وتقدير کے ساتھ سلام

ذرائع ابلاغ یہ دکھا رہے ہیں کہ سویڈن میں ایک شخص نے دین اسلام کی بے حرمتی کے ناپاک ادارے سے قرآن کریم پر جسارت کی اور اس کے کچھ اوراق کو جلا دیا۔

حالیہ برسوں کے دوران مختلف ممالک میں یہ شرمناک حرکت کئی مرتبہ دھرائی جا چکی ہے لیکن قابل توجہ بات یہ ہے کہ اس بار یہ سب سویڈش پولیس کی باضابطہ اجازت سے ہوا اور یہ دعویٰ کیا گیا کہ آزادی اظہار کے احترام کا یہی تقاضا ہے!

لیکن یہ بات طے ہے کہ اظہار رائے کی آزادی کا احترام کبھی بھی ایسے شرمناک عمل کو جائز قرار نہیں دیتا کہ جو دنیا کے دو ارب سے زائد مسلمانوں کے مقدسات پر کھلم کھلا حملہ ہے اور یہ رویہ انتہا پسندانہ خیالات اور غلط طرز عمل کے پھیلاؤ کے لیے سازگار ماحول کی تشکیل کا باعث بنتا ہے۔

جو کچھ ہوا اعلی دینی قیادت اس کی شدید مذمت کرتی ہے اور اسے قابل نفرت قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ایسے واقعات کو دوبارہ رونما ہونے سے روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے، اور تمام ممالک پر دباؤ ڈالے کہ وہ ایسے واقعات کی اجازت دینے والے قوانین پر نظر ثانی کریں۔ اسی طرح اعلی دینی قیادت مختلف مذاہب اور نظریات کے پیروکاروں کے درمیان پرامن بقائے باہمی کی اقدار کو مستحکم کرنے اور ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھنے اور باہمی احترام کی دعوت دیتی ہے۔

نجف اشرف

10/12/1444ھ بمطابق 29/6/2023
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: