روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ہفتۂ امامت کا انعقاد عید غدیر کی پر مسرت مناسبت کی تجدید اور اسلامی لائبریری کو تحقیقی مقالات سے مالا مال کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے پہلے بین الاقوامی ہفتۂ امامت کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران کیا کہ جو روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کی طرف سے اس نعرے کے تحت منایا جا رہا ہے: (نبوت اور امامت جدا نہ ہونے والی دو شاخیں ہیں) کہ اس ہفتہ کا عنوان ہے: (امامت ہی امت کا نظام ہے)۔
علامہ سید صافی نے کہا کہ ہفتۂ امامت کے انعقاد کا فیصلہ طویل غور و فکر کے بعد کیا گیا کہ عید غدیر کے واقعہ میں اس کا مرکز اور اس کے سرفہرست فرد امام علی(ع) تھے، اور ہم یہاں اہل بیت کی درسگاہ کے اعتقادات کے مطابق بات کر رہے ہیں، انھوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ہفتۂ امامت کا انعقاد عید غدیر کی پر مسرت مناسبت کی تجدید اور اسلامی لائبریری کو تحقیقی مقالات سے مالا مال کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ہمیں نبوت کو بھی سمجھنا چاہیے، اس لیے کہ نبوت کا انتخاب لوگ نہیں کرتے، بلکہ نبوت ایک الہی سفارت اور آسمان و زمین کے درمیان ایک رابط ہے، اور امامت کو بھی اسی معیار کے مطابق ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مکتب اہل بیت(ع) کی نزدیک تقدس کی پہلی صف "پیغمبر اکرم حضرت محمد(ص) اور قرآن مجید" ہے اور یہی بنیاد ہے، حضرت محمد(ص) جب ہمیں کسی چیز کا حکم دیں تو اس پر عمل کرنا ہم پر لازم ہے اور تاریخ نے اس حوالے سے بتاتے ہوئے بخل سے کام نہیں ہے کہ نبی اکرم(ص) امام علی(ع) کو بہت خاص اہمیت دیتے تھے، امام علی(ع) کہ جو صادق و مصدق ہیں، خود بھی حضرت محمد(ص) سے اپنی قربت کو بیان کیا کرتے تھے، چنانچہ غدیر کا بابرکت واقعہ اس بنیاد کے مطابق وقوع پذیر ہوا، جب ہم غدیر کے واقعہ کا جائزہ لیتے ہیں تو ہم انہی بنیادوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہیں۔
علامہ صافی مزید گفتگو کو جاننے کے لیے اس لنک سے استفادہ کیا جا سکتا ہے:
السيد الصافي: أسبوع الإمامة جاء لتجديد ذكرى عيد الغدير الأغر وإثراء المكتبة الإسلامية بالبحوث | أخبار العتبة (alkafeel.net)