روضہ مبارک حضرت عباس (ع) کی جانب سے منعقد کئے جانے والے پہلے بین الاقوامی ہفتہ امامت کی اختتامی تقریب

روضہ مبارک حضرت عباس (ع) کی جانب سے منعقد کئے جانے والے پہلے بین الاقوامی ہفتہ امامت کی سرگرمیاں اختتام پذیر ہو چکی ہیں۔ روضہ مبارک حضرت عباس (ع) کی جانب سے پہلا بین الاقوامی ہفتہ امامت (نبوت اور امامت جدا نہ ہونے والی دو شاخیں ہیں) کے نعرے اور (امامت ہی امت کا نظام ہے) کے عنوان کے تحت منایا گیا۔


پہلے بین الاقوامی ہفتہ امامت کی اختتامی تقریب میں روضہ مبارک کے متولی شرعی سید احمد الصافی، متولی شرعی کے دفتر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر افضل الشامی، سیکریٹری جنرل سید مصطفیٰ مرتضیٰ آل ضیاء الدین، مجلس ادارہ کے اراکین، شعبوں کے سربراہان، کربلا کے گورنرانجینئر ناصف الجاسم کے علاوہ ملکی اور غیر ملکی علمی اور حوزوی شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اختتامی تقریب کا آغاز قاری جناب لیث العبیدی نے تلاوت قرآن پاکسے کیا، جس کے بعد شہداء وطن کے ایصال ثواب کے لیے سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کی گئی۔ اس کے بعد پہلے بین الاقوامی ہفتہ امامت کے بارے میں ایک تعارفی فلم دکھائی گئی۔

اس کے بعد اس ہفتہ امامت میں شرکت کرنے والے وفود (عرب اور غیر ملکی) کی جانب سے تنزانیہ کے محقق شیخ جمال الدین عبداللہ نے تقریر کی، جس میں انہوں نے کہا: "ہفتہ امامت اپنے موضوعات سے متعلق آراء، نظریات اور تجزیوں کے تبادلے کے لیے ایک پلیٹ فارم کی نمائندگی کرتا ہے۔ تحقیق یا مباحثے کے سیشنز نے امت مسلمہ کو درپیش اہم ترین چیلنجز کو اجاگر کرنے، اس کے اسباب کا تجزیہ کرنے اور ہمارے علمی و فکری ذخائر کو افزودہ کرنے میں بہت زیادہ تعاون اور کردار ادا کیا ہے۔ مکمل تقریر پڑھنے کے لیے، یہاں کلک کریں۔https://alkafeel.net/news/index?id=20006&lang=ar

اختتامی تقریب میں شرکاء کی جانب سے پیش کردہ سفارشات اور پہلے بین الاقوامی ہفتہ امامت کا اختتامی بیان بھی پڑھا گیا کیا گیا، اسے دیکھنے کے لیے کلک کریں۔
اس کے بعد معروف شاعر علی الصفار نے امام علی علیہ السلام پر عمودی شاعری پر مبنی ایک خوبصورت نظم (الشموخ) پڑھی۔

واضح رہے کہ 6 سے 13 جولائی 2023 تک جاری رہنے والے اس ہفتۂ امامت میں سات کانفرنسز منعقد کی گئیں کہ جن میں میں تیس سے زائد موضوعات پر گفتگو کی گئی کہ جن میں (قرآن، حدیث، فکر، عقاید، فقہ، اصول، سماج، تعلیم، نفسیات، لسانیات، ادب، تاریخ اور استشراق) سرفہرست ہیں، نیز علامات ظہور کے بارے میں کچھ نشستوں کا انعقاد بھی کیا گیا، اور اسی طرح سے سات ثقافتی اور فنی مقابلے بھی اس ہفتۂ امامت کا حصہ تھے کہ جو یہ ہیں: (مختصر فلم، نوجوانوں کے بصری فنون، شعر وشاعری، خطاطی، ادبی مضمون نویسی، فنی پوسٹس، مختصر ویڈیو کلپس، اور مختصر کہانی)۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: