اعلی دینی قیادت آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی (دام ظلہ) کے دفتر کی رسمی ویب سائٹ پہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خط کا عربی ترجمہ شائع کیا گيا ہے کہ جو انھوں نے دفتر آیت اللہ سیستانی (دام ظلہ) کے سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے حوالے سے موصول ہونے والے خط کے جواب میں لکھا ہے جس کا اردو ترجمہ ذیل میں موجود ہے:
سیکرٹری جنرل
21 جولائی 2023ء
حضرت آیت اللہ العظمی علی سیستانی
نجف اشرف
میں آپ کے 29 جون 2023ء کو قرآن کو نذر آتش کرنے کے حوالے سے لکھے گئے خط کے لیے آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔
سویڈن کے شہر سٹاک ہوم میں قرآن کو نذر آتش کرنے کے حالیہ واقعے سے میں بہت پریشان ہوں، جس کی وجہ سے جمہوریہ عراق میں عیدالاضحی کی چھٹیوں کے دوران احتجاجی مظاہرے ہوئے، مجھے اجازت دیں کہ میں مسلم کمیونٹی کے ساتھ اظہار یکجہتی کروں، اور عدم برداشت، تشدد اور اسلامو فوبیا کی ایسی کارروائیوں کی مذمت کروں کہ جو کشیدگی کو بڑھاتی ہیں اور امتیازی سلوک اور انتہا پسندی میں حصہ ڈالتی ہیں۔
میں نے اس موقف کا اظہار 30 جون 2023ء کو جمہوریہ عراق کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ جناب فواد محمد حسین کے ساتھ اپنی فون کال میں بھی کیا تھا اور اس کی جھلک اقوام متحدہ کے تہذیبی اتحاد کے اعلی نمائندے کے دفتر کی جانب سے 29 جون 2023ء کو جاری کردہ پریس ریلیز میں بھی نظر آئی کہ جس میں سویڈن میں قرآن کو نذر آتش کرنے کی مذمت کی گئی اور اسی طرح یہ چیز اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے 11 جولائی 2023ء کو انسانی حقوق کونسل کی ہنگامی بحث کے آغاز میں بھی دکھائی دی کہ جس کا موضوع تھا: مذہبی منافرت کی منصوبہ بند اور اعلانیہ کاروائیوں سے بڑھتی ہوئی تشویش کہ جو بعض یورپی اور دیگر ممالک میں قرآن مجید کی بار بار بے حرمتی سے ظاہر ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ کا نظام انسانی حقوق کونسل کی اس قرارداد پر مکمل عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے جس کا مقصد مذہبی منافرت کا مقابلہ کرنا ہے کہ جس میں امتیازی سلوک، عداوت یا تشدد پر اکسایا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ اپنے متعلقہ اداروں کے ذریعے رکن ممالک پر زور دیتا رہے گا کہ وہ اپنی قومی پالیسیوں اور فریم ورک کا جائزہ لیں تاکہ ایسے خلا کی نشاندہی کی جا سکے جو قومی، نسلی یا مذہبی منافرت کی روک تھام اور قانونی چارہ جوئی میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
اس تناظر میں، سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کو مذہبی منافرت کے مظاہر کے خلاف آواز اٹھانے اور یہ واضح کرنے میں اہم کردار ادا کرنا ہے کہ پرامن مذاکرات ہی باہمی افہام و تفہیم اور احترام کو فروغ دینے کا بہترین طریقہ ہے، جس میں تنوع کا احترام بھی شامل ہے اور یہی امور ایک ہم آہنگ اور لچکدار معاشرے کے لئے ضروری بنیاد ہیں۔
میں پُرامن بقائے باہمی کو فروغ دینے اور ہمدردی کی اقدار کو مستحکم کرنے کے لیے آپ کی اپیل کی مکمل حمایت کرتا ہوں، اور آپ کی دانشمندی، آپ کے معتدل طرزِ فکر، اور باہمی احترام اور اتحاد کے لیے مستقل اپیل کے لیے اپنے مخلصانہ احترام اور پسندیدگی کا اظہار کرنا چاہوں گا۔
میں باہمی ہم آہنگی کے ان اہم امور پر آپ کے ساتھ مزید تبادلۂ خیال اور مسلسل رابطہ کا خیرمقدم کرتا ہوں۔
براہ مہربانی اسے قبول کریں.
انتونیو گوٹیرس