قنطرہ السلام کے علاقے سے کہ جو روضہ امام حسین علیہ السلام سے چار کلو میٹر کے فاصلے پر ہے، سے شروع ہونے والا یہ جلوس عزاء شارع الجمہوریہ سے گزرتا ہوا روضہ مبارک امام حسین(ع) میں داخل ہوتا ہے جس کے بعد ما بین الحرمین سے گزر کر روضہ مبارک حضرت عباس(ع) میں پہنچتا ہے۔
روضہ مبارک حضرت عباس(ع) نے ركضة طويريج کے جلوس کے داخل ہونے کے لئے چار دروازے اور باہر جانے کے لیے پانچ دروازے مختص کئے ہیں تاکہ جلوس کا انعقاد منظم اور محفوظ انداز میں کیا جا سکے۔
’’عزاء ركضة طويريج‘‘ میں شامل عزادار روضہ مبارک حضرت عباس(ع) میں باب امام حسن(ع)، باب امام حسین(ع)، باب صاحب الزمان(عج) اور امام موسیٰ کاظم(ع) سے داخل ہو رہے ہیں۔
امام حسین(ع) نے کربلا کے میدان میں ھل من ناصر ینصرنا، ھل من ذاب فیذب عنا... کی صدا بلند کی تھی لہٰذا عزاء طویریج میں شامل عزادار جلوس کی ابتداء سے ہی لبیک یا حسین.... لبیک یا حسین.... یا لثارات الحسین۔۔۔۔۔۔ کہتے ہوئے امام حسین(ع) کے روضہ مبارک کی طرف دوڑتے ہوئے آ رہے ہیں اور اس جلوس میں شامل ہر شخص کی ظاہری و باطنی کیفیت اس بات کی عکاسی کررہی ہے کہ اگر وہ دس محرم 61ہجری کربلا میں ہوتا تو امام حسین(ع) کے استغاثہ پہ اسی طرح لبیک کہتے ہوئے اور دوڑتے ہوئے آتا اور امام حسین(ع) کو دشمنوں کے درمیان کبھی بھی تنہا نہ چھوڑتا۔
واضح رہے کہ امام حسین(ع) کی مدد و نصرت کے عہد کی تجدید کے حوالے سے محبان اہل بیت میں بہت سے طریقے اور رسومات معروف ہیں لیکن ان سب میں جو حیثیت عزاءِ طویریج (ركضة طويريج) کو حاصل ہے وہ کسی کو بھی حاصل نہیں۔ ویسے تو اس جلوس عزاء میں اکثریت عراقی مومنین ہی کی ہوتی ہے البتہ اس سال دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے مومنین کی بہت بڑی تعداد نے بھی اس جلوس میں شرکت کی۔ سن1885ء ((1303هــ)) سے شروع ہونے والا یہ جلوس عزاء اس وقت دنیا میں امام حسین(ع) کی یاد میں نکلنے والا سب سے بڑا جلوس ہے کہ جو تمام اقوام عالم کے لیے تاریخی لمحہ فکریہ کی حیثیت رکھتا ہے۔