روضہ مبارک حضرت امام حسین(ع) اور حضرت عباس(ع) کے مؤذن کے 50 سال۔۔۔۔

الحاج قاری مصطفیٰ
کربلا مقدسہ میں تلاوت قرآن کے حوالے سے مختلف شخصیات منظر پر رہی ہیں کہ جو عراق اور بین الاقوامی تلاوت قرآن کے مقابلوں میں شرکت کرتی رہی ہیں انہی اشخاص میں سے ایک الحاج مصطفیٰ محمد حسین صراف بھی ہیں کہ جو کربلائی لہجے میں قرآن کریم کی تلاوت کرنے میں معروف و مشہور ہیں کربلا میں 40 تقریباً سال سے تلاوت قرآن مجید اور رمضان المبارک کی دعائیں پڑھنے کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔
الحاج مصطفیٰ سن 1370ہجری بمطابق 1950ء کو کربلا مقدسہ میں پیدا ہوئے اور انہوں نے ایک مذہبی اور قرآن کریم سے مانوس خاندان میں پرورش پائی، 1965ء میں انہوں نے عربی قواعد اور تجوید میں ماہر اساتذہ سے تعلیم حاصل کرنا شروع کی جن میں سے مشہور اساتذہ الحاج محمد حسین کاتب، الحاج حمود مھدی صالح نجار، سید حسن سیف، الحاج حمید برام تھے ان کا شمار اساتذہ کی نظر میں ممتاز طالب علموں میں ہوتا تھا، محمد حسین کاتب کے نزدیک علم قرآن سے بے حد لگاؤ کی وجہ سے خاص مقام حاصل کیا ہوا تھا۔
روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام میں نے اذان دینے کی ابتداء کی اس وقت صرف ایک ہی مؤذن ہوتا تھا اور جب کوئی مؤذن کو مجبوری ہوتی تو میں اس مؤذن کی جگہ اذان دیتا تھا، سن 1974ء کو حرم امام حسین علیہ السلام کے مؤذن الحاج جواد کا انتقال ہوا تو میں نے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے حرم میں مؤذن کے فراٗض انجام دینا شروع کر دئیے۔
الحاج مصطفیٰ نے بتایا سن 1970ء کو میں نے کربلا مقدسہ میں قرآن کریم، قواعد عربی اور تجوید کے کورس کرنے کی اجازت لی اس کورس کی ابتداء شارع عباس پر موجود بازارِ امام حسین علیہ السلام میں موجود مسجد سے کی جس پر روضہ مبارک حضرت امام حسین علیہ السلام میں منبر کے فرائض سر انجام دینے والے شیخ عبد زھراء کعبی، شیخ ھادی کربلائی اور سید کاظم قزوینی نے میری حوصلہ افزائی کی اس طرح یہاں پر قرآن کریم کی تعلیم کا سلسلہ شروع ہوا۔
آج بھی یہاں قرآن کریم کی تعلیم کا سلسلہ جاری و ساری ہے سال کے طویل دنوں میں یہاں پر بڑے بچوں کو قرآن کی تعلیم دی جاتی ہے اور گرمیوں کی چھٹیوں میں چھوٹے بچوں کے لئے شارٹ کورس کا انتظام کیا جاتا ہے کہ جس میں قرآن کریم کی تعلیم، عقائد، نماز اور علوم اہل بیت علیھم السلام پڑھائے جاتے ہیں۔
الحاج مصطفیٰ نے یہ بات واضح کی کہ صدام کے دور حکومت میں ان کو اور ان کے دوستوں کو قرآنی محافل منعقد کرنے پر ہراساں کیا جاتا تھا اور بعض دوست اس ظالم کا نشانہ بھی بنے، سن 1981ء کو میں ایران چلا گیا جہاں پر آیت اللہ العظمیٰ سید محمد حسینی شیرازی (قدس اللہ سرّہ) نے قرآنی محافل کو منعقد کرنے کی بنیادی ڈالی اور خاص طور پر تہران اور قم میں ان محافل کا انتظام کیا جاتا تھا، تہران میں حسینیہ کربلا میں اور قم میں گزر خان، حسینیہ امام رضا علیہ السلام اور حسینیہ امام زین العابدین علیہ السلام میں قرآنی محافل برپا کی جاتی تھیں۔
آخر میں الحاج مصطفیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ مسلمان خاندان اپنے بچوں کی مساجد، امام بارگاہوں اور مقدس روضوں کی جانب سے قرآنی محافل میں شرکت کرنے پر حوصلہ افزائی کیا کریں تاکہ قرآنی ثقافت اور علوم اہل بیت علیھم السلام، ان کے اخلاق اور عقائد دنیا میں زیادہ پھیلیں۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: