ہمیں ماضی کی جانب نہیں دیکھنا چاہیے بلکہ مختصر وقت اور مدت میں ترقی کی منازل کو طے کرنا چاہیے.علامہ سید احمد صافی

علامہ سید صافی
بروز جمعہ 1 ذی الحج 1435ھ بمطابق 26 ستمبر 2014ء کو روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے امام حسن علیہ السلام ہال میں مرکز الکفیل ڈائنامک (اسپیشل لوگوں کی دیکھ بھال کا ہسپتال) کی جانب سے ایک سیمنیار منعقد ہوا جس میں روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے سیکرٹری جنرل علامہ سید احمد صافی نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہمیں ماضی کی جانب نہیں دیکھنا چاہیے بلکہ جہاں پر دوسرے لوگوں نے سائنس ترقی کو ختم کیا ہے وہاں سے شروع کریں اور مختصر وقت اور مدت میں ترقی کی منازل کو طے کریں۔
جسم کے مختلف اعضا اور طبیعی علاج کا منصوبہ دوسرے ممالک میں پایا جاتا ہے اور ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ ہم ان افراد کی خدمات کو حاصل کریں جو ہماری طبعی علاج و معالج میں مدد کرنا چاہتے ہیں کہ جس میں بہت سارے لوگ ضرورت مند ہوتے ہیں کبھی یہ علاج نفسیاتی طور پر کیا جاتا ہے اور کبھی یہ علاج بدنی طور پر کیا جاتا ہے لیکن دونوں صورتوں میں نفسیاتی علاج کا دخل ہے کیونکہ جب انسان بدنی طور پر مریض ہوتا ہے تو اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ وہ نفسیاتی طور پر بھی دھندلے پن کا شکار ہو جاتا ہے لیکن نفسیاتی ذریعہ سے اس کی درد اور تکلیف کو کم کیا جا سکتا ہے اور یہ بات عجیب نہیں ہے روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام نے واقعہ کربلا کے ذریعے ہمیں عزت اور بلند مقام عطا فرمایا ہے کہ جس واقعہ میں انہوں نے اپنی شہادت سے پہلے اپنے دونوں بازو قربان کر دئیے اور جب حضرت عباس علیہ السلام نے جام شہادت نوش کیا تو اس وقت دشمنوں کو اپنی فتح نظر آنے لگی لیکن جب تک حضرت عباس علیہ السلام زندہ تھے یہ دلیل تھی کہ دشمن پر ان کی ہیبت اور بہادری کے آثار چھائے ہوئے ہیں۔
بعض تاریخ دان امام حسین علیہ السلام کی شجاعت کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ جب آپ حملہ کرتے تھے تو دشمن ٹڈیوں دَل کی طرح راہ فرار اختیار کرنے لگتے اور یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ باطل پرست ثابت قدم نہیں رہتے اور جب حضرت عباس علیہ السلام نے فرات سے فوج کو ہٹایا تھا تو جو دشمن حضرت عباس علیہ السلام کی تلوار سے بچ نکلے تھے تو گویا انہوں نے نئی زندگی پائی تھی، بعض روایات میں ملتا ہے کہ حضرت عباس علیہ السلام کے پاؤں بھی کٹ گے تھے لیکن معتبر روایات میں حضرت عباس علیہ السلام کے ہاتھ کٹنے کا ہی ملتا ہے۔
علامہ صافی نے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا: اس واقعہ کو سنانے کا مقصد یہ تھا کہ اگر جسم کے مصنوعی اعضاء کو لگا دیا جائے تو اس سے اعتماد پیدا ہو جاتا ہے اگر اعضاء نہ ہو اور ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے ماضی کو نہ دیکھے بلکہ ہم وہاں سے ترقی کی منازل کو آگے بڑھائے جہاں پر دوسروں نے چھوڑا ہے تاکہ مختصر مدت اور وقت میں ترقی کر سکیں اور ہمارا مقصد یہ نہیں ہے کہ ہم وقت سے آگے نکل جائیں بلکہ اس کو اس کی جگہ پر لے جائیں۔
آخر میں علامہ صافی نے اس منصوبہ پر کام کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ ہمارے ملک کو دہشت گردوں سے نجات عطا فرمائے اور تمام مسلمان ممالک میں امن اور سلامتی قائم فرمائے.
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: