حوزہ علمیہ نجف اشرف کے معروف استاد علامہ سید احمد صافی نے مبلغین اور خطباء سے کہا ہے کہ وہ منبرِ حسینی کو لوگوں کے مضبوط ومحفوظ بنانے، انھیں تعلیم دینے اور نوجوانوں پر توجہ دینے اور انھیں اپنی ثقافت سے روشناس کروانے کے لیے استعمال کریں۔
یہ بات انھوں نے معروف عرب خطیب مرحوم سید جاسم الطویرجاوی (رحمہ اللہ) کی تیسری برسی کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں فضلاء اور مبلغین سے اپنے خطاب میں کہی کہ جو (نجف - کربلا روڈ) پر واقع مضيف العتبتين المقدّستين میں منعقد ہوئی۔
علامہ سید صافی نے کہا کہ اگر ہم مرحوم سید جاسم الطویرجاوی اور ڈاکٹر احمد الوائلی کے درمیان ہلکا سا موازنہ کریں، کہ جو دونوں ہی خدا تعالیٰ کے رحمت میں ہیں، سید جاسم سید الشہداء(ع) کے جوار میں مدفون ہیں اور شیخ الوائلی صحابی جناب کمیل(رض) کے جوار میں دفن ہیں، دونوں میں ایک نقطہ مشترک ہے اور ایک نقطہ مختلف ہے، شیخ وائلی نے سانحہ کربلا کو بیان کرنے کا ایک طریقہ وضع کیا، جس میں ایک خاص طریقہ سے آغاز کیا کرتے، جبکہ سید الطویرجاوی امام حسین(ع) سے آغاز کرتے اور امام(ع) پر مجلس کا اختتام کرتے، سید الشہداء(ع) کے مصائب اور قضیہ کو بیان کرنے کا ہر موقع کو استعمال کیا، یہاں مصائب پڑھنے اور گریہ کروانے کا ان کا اپنا ایک خاص طریقہ تھا۔
شیخ الوائلی مجلس کے وقت کو زیادہ سے زیادہ درست معلومات پہنچانے کے لیے صرف کرتے اور اب ایک ایسی پوری نسل ہے جو ان کی گفتگو کو دھراتی ہے۔
ان دونوں کا مشترک پہلو یہ ہے کہ ان میں سے ہر ایک اپنی حدود جانتا تھا، اور یہ ایک بہت اہم خصوصیت ہے، اور دونوں نے ایسے معاملات میں مداخلت نہیں کی جن کے لیے دقیق ترین تخصص اور تحقیق کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ دونوں ہی ہمارے ان مبلغین بیٹوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔
انھوں نے کہا کہ مبلغین کو چاہیے کہ وہ منبرِ حسینی کو لوگوں کو مضبوط ومحفوظ بنانے اور نوجوانوں پر توجہ دینے کے لیے استعمال کریں
علامہ سید صافی کی باقی گفتگو سے آگاہی کے لیے اس لنک سے استفادہ کریں:
https://alkafeel.net/news/index?id=21031&lang=ar