جو ورثہ ہمارے بزگوں نے ہمارے لئے چھوڑا ہے اس کی ہمارے اوپر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اسے جدید عصری زبان میں ڈھال کر اجاگر کریں۔ علامہ سید صافی

علامہ سید صافی
دوسرے سالانہ العمید سیمینار کی افتتاحی محفل بروز جعمرات 14 ذو الحجہ 1435ھ بمطابق 9 اکتوبر 2014ء کی صبح کو روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے امام حسن ہال میں منعقد کی گئی اس افتتاحی تقریب میں روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے سیکرٹری جنرل علامہ سید احمد صافی نے خطاب کرتے ہوئے کہا اس سیمینار میں دو اہم محور پر گفتگو کی جائے گی جس میں سے پہلا محور: ایسی اصطلاح کو ذکر کرنا ہے جس کا معاشرے اور کسی فرد واحد پر منفی اثرات کا ہونا۔
دوسرا محور: پرانی اور قدیم ثقافت کو نئی ثقافت کے ساتھ پیش کرنا ہے۔
سید صافی نے کہا: روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام آپ کو اپنی ضیافت اور مہمان نوازی میں لیتا ہے اور اسی طرح آپ کی ادبی، فکری اور علمی ضیافت کو بھی قبول کرتا ہے اور ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ ہمیں اس شعار کے ساتھ یہ سیمینار منقعد کرنے میں مدد دے اور اس علمی سیمینار کو اپنی منزل مقصود تک لے جائے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ایسی کلام اور فکر جو علم کی ترقی کے لئے ہو اس کا فائدہ عنقریب آپ کے ظاہر ہو گا اور اس علمی ترقی میں سب برابر کے شریک ہیں اور ہم خدا سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں ایسی علمی محافل منعقد کرنے کی ہمت اور طاقت عطا فرمائے۔
سید صافی نے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا: العمید رسالہ اور سیمینار کا انسان کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے اور دوسرے لفظوں میں العمید رسالہ انسانی ترقی کی راہ میں بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے، انسانی علوم کی ترقی کو دانشواروں اور سکالرز کی تحقیقات کی روشنی میں پھیلایا جا رہا ہے اور یہ سب کچھ ایک ہی وقت میں مکمن نہیں ہے اس لئے ہم آہستہ آہستہ علمی ترقی کی راہیں عبور کریں گے اور علمی اصطلاحات کی روشنی میں انسانی ترقی پر گامزن رہیں گے اور معاشرے سے علمی فقدان کو دور کر کے ایک علم دوست معاشرے قائم کریں گے جس سے معاشرے میں موجود خرابیوں کو دور کیا جائے گا۔
دوسرے محور کے حوالے سے سید صافی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ہمیں اپنی قدیم قومی میراث، فکر اور آثار کو بھی اجاگر کرنا ہے جس کو آج کے دور میں نوجوان نسل سے دور کیا جا رہا ہے اور اس قدیم ثقافت کو آج کی نسل تک پہنچانا ہمارے لئے بہت ضروری ہے جس میں انسانی علوم اور انسانی زندگی کی ضروریات ہیں کہ جن کو دوسرے نے ہم سے حاصل کر کے اپنایا اور ترقی کی راہ پر گامزن ہو گے اور ہماری نوجوان نسل کو اس قدیم ثقافت سے دور رکھا جا رہا ہے لیکن ہم پر ضروری ہے کہ آج کے جدید دور میں اپنی قدیم ثقافت کو بھی نوجوان نسل میں رائج کیا جائے۔
سید صافی نے کہا ہمیں چاہیے کہ کسی دوسرے مذہب کی پیروی کی بجائے ہم ایک جغرافیائی ورثہ کو قائم کریں اور یہ ہمارے آباؤ اجداد کا ہمارے اوپر حق ہے جس کو دوسری نسل تک پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے نہیں تو عنقریب یہ نسل ہمارا محاسب کرے گی کہ کس وجہ سے ہماری قدیم ثقافت کو ہم سے دور رکھا گیا
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: