علم میں ترقی کرنا ہمارا ورثہ، ہماری تاریخ اور تہذیب ہے.ادریس ھانی

ادریس ھانی
دوسرے سالانہ العمید سیمینار کی افتتاحی محفل بروز جعمرات 14ذو الحجہ 1435ھ بمطابق 9 اکتوبر 2014ء کی صبح کو روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے امام حسن ہال میں منعقد کی گئی جس میں مختلف دینی، ثقافتی اور مذہبی شخصیات نے خطابات کئے انہی میں سے مراکش سے تعلق رکھنے والے جناب ادریس ھانی نے سیمینار میں خارج عراق سے آنے والے مہمانوں کی نیابت خطاب کرتے ہوئے کہا میرے لئے العمید سیمینار میں شرکت کرنا اور حضرت عباس علیہ السلام کے حضور پیش ہونا فخر کی بات ہے علم میں ترقی کرنا ہمارا ورثہ، ہماری تاریخ اور تہذیب ہے۔
جناب ادریس ھانی نے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا: انسان کے وجود میں آنے کے ساتھ ہی پہلا چیلنج جو انسان کے لئے رکھا گیا تھا وہ علم ہی کا تھا جب خداوندعالم نے حضرت آدم کو خلق کیا تو حضرت آدم کو ان سب اسماء کی تعلیم دی گئی کیونکہ اس دنیا میں آنے کے بعد سب سے پہلا تجربہ اور چیلنج علم ہی کا تھا کہ سب ناموں کو جاننا ہے۔
ادریس ہانی نے مزید کہا: علم منطق میں نام، الفاظ اور اسی کی اصلاحات ایک ہو جاتے ہیں اور کوئی بھی بولی جانے والی زبان اس کے الفاظ اور اصطلاحات سے وجود میں آتی ہے، اور ہم اپنی لغت اورزبان کی خود حفاظت کرنے والے ہیں کیونکہ زبان کے ذریعے ہی فکر اور ثقافتی تجربے کا پتہ چلتا ہے لیکن منطق میں مشکل یہ ہے کہ منطقیوں نے منطق سے اخلاق کے موضوع کو نکال دیا ہے، اور اب کیا ممکن ہے کہ ہم منطق میں اخلاقیات کی تعریف کو بیان کریں دوسری منطقی بحثوں کی طرح؟ ہاں۔۔۔ یہ ہر صورت میں ممکن ہو سکتا ہے کیونکہ اس غلطی پر اصرار کرنا صحیح نہیں ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: