منبرِ حسینی کے آسمان پہ چمکنے والے ستاروں میں سے ایک بلند ترین ستارہ....

شيخ عبد الزهراء كعبي كربلائي:
عربی زبان میں مجالس پڑھنے والوں میں ایک مشہور ترین نام۔۔۔
منبرِ حسینی کے آسمان پہ چمکنے والے ستاروں میں سے ایک بلند ترین ستارہ کہ جسے شيخ الخطباء الحسينيّين اور استاد الخطباء کا لقب ملا۔۔۔
اور جس کا ذکر زمانے کے گزرنے کے ساتھ ساتھ خلود و عروج کی منازل طے کرتا رہے گا۔۔۔
جسے عاشوراء کے دن کربلا کی مقتل اور دسویں محرم کے تمام مصائب پڑھنے کے حوالے سے شہرت حاصل ہوئی۔۔۔
شيخ عبد الزهراء كعبي 20جمادی الثانی 1327هـ کو کربلا کے ایک نواحی گاؤں میں سيدة نساء العالمين حضرت فاطمة زهراء(عليها السلام) کے جشن میلاد کے دن پیدا ہوئے اور اسی مبارک دن میں پیدائش کی وجہ سے آپ کا نام عبد الزهراء رکھا گیا۔
شيخ عبد الزهراء كعبي نے پانچ سال کی عمر میں ایک چھوٹے سے دینی مدرسے میں داخلہ لیا اور اس کے بعد ساری عمر دین و مذھب کی خدمت اور حق کی ترویج و اشاعت اور سربلندی کے لیے وقف کر دی۔
شيخ عبد الزهراء كعبي کربلا کے علماء، خطباء، حسینی شعراء اور امام حسین(ع) کے خدام کے درمیان پروان چڑھے اور ان میں ایک بلند مقام حاصل کیا۔
شيخ عبد الزهراء كعبي حافظِ قرآن، شاعر، خطیب، اور مذھبی سکالر تھے، آپ کو اھل بیت کی تاریخ و سیرت سے آگاہی حاصل تھی، اھل بیت کی شان میں لکھے گئے ہزاروں قصیدے اور اشعار زبانی یاد تھے۔
اللہ تعالی نے شيخ عبد الزهراء كعبي کو علم، اخلاق، اخلاص، انکساری، منفرد آواز، اثر کرنے والے لہجہ اور خطابت کے جواھر سے نوزا تھا، آپ سارا سال ہی منبر اور مجالس کے ذریعے امام حسین(ع) کے مشن کو فروغ دینے اور اہل بیت اطہار کے نظریات کو دنیا تک پہنچانے کے لیے کوشاں رہتے، لوگ آپ کی مجالس میں بڑی تعداد میں شرکت کرتے، ہر ایک آپ سے مجلس پڑھوانے کی خواہش کرتا اور آپ بھی ہر شخص کی خواہش کا احترام کرتے، اور صرف دین اور مشن حسینی کے فروغ کی خاطر دن میں دسیوں مجالس پڑھتے، عشرہ محرم کے دوران تو دن رات کا تقریبا سارا حصہ ہی مجالس پڑھنے میں گزر جاتا، اور آپ کے خلوص کی وجہ سے اللہ تعالی نے آپ کو نہ تھکنے والے جسم اور آواز سے نوازا۔
آپ نے اپنے وقت کی ظالم حکومت کے ہاتھوں بے انتہا تکالیف، قید و بند کی صعوبتیں، اور ذھنی و جسمانی تشدد کی اذیتیں بھی برداشت کیں لیکن کبھی اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹے۔
شيخ عبد الزهراء كعبي نے ساری زندگی مذھب کی خدمت کرنے کے بعد 15 جمادى الأولى 1394هـ کو اس کو ہمیشہ کے لیے خیر باد کہہ دیا۔
پندرہ جمادى الأولى 1394هـ کا دن کربلا کے لیے بہت المناک دن تھا ہر چہرہ غم زدہ تھا ہر دل اپنے محبوب ترین خطیب کے دائمی فراق میں خوں کے آنسو رو رہا تھا۔
شيخ عبد الزهراء كعبي کے جنازہ میں لاکھوں لوگوں، مراجع عظام، علماء کرام اور نامور شخصیات نے شرکت کی اور آپ کے لیے دسیوں ممالک میں فاتحہ خوانی کی تقریبات منعقد ہوئيں۔

قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: