کربلا کی پرانی ماتمی انجمنوں میں سے موکب عزاء طرف باب السلالمة اور موکب صفارین کے بارے میں۔۔۔۔(معلوماتی و تصویری رپورٹ)

ہم نے گزشتہ چند دنوں سے کربلا کی پرانی اور تاریخی انجمنوں کے بارے میں اپنے قارئین اورمشاہدین کو معلومات فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور آج ان تاریخی انجمنوں میں موکب عزاء طرف باب السلالمة اور موکب عزاء صفارین کا ذکر کرتے ہیں۔

موکب عزاء طرف باب السلالمة
کربلا کے پرانے شہر کے سات اطراف(محلوں) میں سے ایک طرف باب السلالمة بھی ہے کہ جو پرانے شہر کے شمال مغربی حصے میں واقع ہے طرف باب السلالمة کے رہنے والوں کی جانب سے موکب طرف باب السلالمة کے نام سے بنائی گئی ماتمی انجمن 150سال سے بھی زیادہ عرصہ سے زائرین کی خدمت، شعائر حسینی کے احیاء اور عزاداری کے قیام میں پیش پیش ہے۔
اس انجمن کے بارے میں باب السلالمة محلہ کے رہنے والے کچھ عمر رسیدہ مومنین نے اپنے آباء واجداد سے نقل کرتے ہوئے بتایا کہ پہلے پہل اس کا نام عزاء سلیمہ تھا اس انجمن کے جلوس میں بہت زیادہ مومنین شامل ہوتے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اس طرف میں متعدد قبائل آباد ہیں کہ جو سب کے سب اسی انجمن کے رکن ہیں اس کے علاوہ مقام حر الصغیر سے لے کر بوبیات کی ابتداء تک حیدریہ کے بستاتین اور دیہاتون میں رہنے والے، عکد زناد، بساتین ھیابی (کہ جسے آج کل شارع احمد وائلی کہا جاتا ہے) اور منطقہ ودی کے رہنے والے بھی طرف باب السلالمة کے ساتھ مل کر عزاداری قائم کرتے ہیں اور زائرین کی خدمت کرتے ہیں۔
طرف باب السلالمة میں چھ قبائل کے افراد آباد ہیں کہ جو قبیلہ بنی سعد، قبیلہ وزون، قبیلہ آل البو شہیب، قبیلہ خفاجہ، قبیلہ نصاروة اور قبیلہ سلامین ہیں۔ ان قبائل کی مرکزی جگہ اور ان کے مہمان خانے بھی اسی طرف ہوا کرتے تھے قبیلہ بنو سعد کی آمجگاہ شارع سدرہ ہوتی تھی پہلے اس شارع کی چوڑائی فقط چار میٹر تھی کہ جہاں بنی سعد کی نمائندگی کرتے ہوئے مہمان نوازی فرائض مرحوم مہدی کنبر ادا کیا کرتے تھے۔ قبیلہ وزون کا مہمان خانہ بیت قمر نایف کے قریب ہوا کرتا تھا۔ قبیلہ سلالمہ کی آمجگاہ باب السلالمہ تھی۔ قبیلہ آل البو شہیب کا مہمان خانہ اب بھی موجود ہے کہ جو شارع دچاچ پر واقع ہے پہلے پہل زائرین کی خدمت اور مجالس عزاء کے قیام کے علاوہ قبائلی اور انفرادی اختلافات کے فیصلے بھی اسی مہمان خانہ میں ہوا کرتے تھے۔ قبیلہ خفاجة کا مہمان خانہ شارع سدرة کے عین درمیان میں ہوا کرتا تھا اور مہمان نوازی کے فرائض مرحوم الحاج عبد علوان ادا کیا کرتے تھے۔ قبیلہ نصاروہ کا مہمان خانہ الحاج مہدی حمادی کی سربراہی میں باب السلالمة کے بازار میں زائرین اور اہل کربلا کی خدمت کرتا تھا۔
یہ وہ چھ قبیلے تھے کہ جنہوں نے موکب عزاء طرف باب السلالمہ کی بنیاد رکھی ان قبائل کے علاوہ دوسرے قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد بھی اسی انجمن کے رکن تھے کہ جو طرف باب السلالمہ محلے میں رہتے تھے۔
وہ افراد جنہوں نے اس موکب عزاء طرف باب السلالمہ کی تاسیس اور فعالیت میں مرکزی کردار ادا کیا ان میں سے چند کے نام یہ ہے: مرحوم ہاشم سرھید، مرحوم حمید صیدلی، مرحوم جاسم خیاط، مرحوم رضا طلیفح ، مرحوم الحاج ضايع، مرحوم عبد دواس، مرحوم كمر النايف، مرحوم عبد الرضا الخلف، مرحوم جواد كشك، مرحوم مهدي علو، مرحوم طالب مهدي الحمادي، مرحوم مالک معمار، مرحوم الحاج اموری زیارة، مرحوم صالح مہدی حمادی اور بہت سے دوسرے نام ہیں کہ جن کو کسی اور موقع پر ذکر کریں گے۔
یہ بات واضح رہے کہ جن بزرگان نے اس ماتمی انجمن کی بنیاد رکھی اور اسے فعال بنانے میں اہم کردار ادا کیا ان بزرگان کی آئندہ اولادوں نے بھی اپنے آباء و اجداد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے امام حسین(ع) کی عزاداری اور زائرین کی خدمت کو اپنا اولین فریضہ قرار دیا۔
جن افراد نے اس انجمن کی سربراہی کے فرائض دئیے ان میں سر فہرست مرحوم سلطان ابو الھر ہیں کہ جن کے بعد مرحوم علیوی حسن مختار نے انجمن کی سربراہی کے امور سر انجام دئیے اور ان کے بعد سربراہی کے فرائض قبیلہ البو شھیب کی طرف منتقل ہو گئے اور مرحوم مشعل سلطان نے سن1975ء تک انجمن کے صدر کے طور پر کام کیا اور یہ وہ ایام تھے کہ جن میں حزب بعث کی حکومت کی طرف سے عزاداری پر سختیاں شروع ہو چکی تھیں اور اسی دوران مرحوم مشعل کے بعد سربراہی الحاج عباس علوان الھر کی طرف منتقل ہوئی اور وہ اس سخت ترین دور میں بھی عزاداری اور زائرین کی خدمت میں مصروف رہے اور پھر جب صدام ملعون کی حکومت کے ختم ہونے سے پھر سے عراق کی شیعہ قوم کو آزاد ی حاصل ہوئی تو تمام حسینی انجمنوں کی طرح موکب عزاء طرف باب السلالمہ بھی اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کے لیے مکمل جوش و خروش سے میدان عمل میں آ گیا اور اس کی سربراہی الحاج عباس علوان کے کاندھوں پہ آ گئی۔
اس وقت موکب عزاء طرف باب السلالمہ سات ھیئات پر مشتمل ہے اور ہر ھیئت زائرین کی خدمت کے لیے آزادانہ طور پر کام کرتی ہے البتہ جب عزاداری کا جلوس نکلتا ہے تو سب کی سب ھیئات مل کر جلوس نکالتی ہیں اور ایک ہی جگہ عزاداری برپا کرتی ہیں۔
موکب عزاء طرف باب السلالمہ میں شامل ھیئات یہ ہیں: ھیئت قاسم، ھیئت سدرہ، ھیئت غریب طوس، ھیئت غریب کربلا، ھیئت علی کرار اور ھیئت جیة
موکب عزاء طرف باب السلالمہ کا تکیہ(فرش عزاء) شارع امام صاحب الزمان(عج) پہ نصب ہوتا ہے اور پہلی محرم سے لے کر نو محرم تک یہ قائم رہتا ہے اور ماتمی جلوس اور عزاداری کے لیے تمام ھیئات کے ارکنان یہیں جمع ہو کر نکلتے ہیں۔
اس طرف کے معروف شعراء اور نوحہ خوانوں میں مرحوم کاظم منظور، مرحوم حمزہ سماک، محمد زمان کربلائی اور رسول خفاجی قابل ذکر ہیں۔

موکب صفارین
عربی زبان میں صفارین ان لوگوں کو کہا جاتا ہے کہ جو پیتل، تانبا یا اسی طرح کی کسی دوسری دھات سے برتن بناتے ہیں اور ان پر مختلف نقش و نگار کندہ کرتے ہیں۔ کربلا کے پرانے شہر میں دھات کے برتنوں کا ایک بازار ہوتا تھا کہ جسے سوق صفارین کہا جاتا تھا اس بازار میں دھات سے برتن بنانے والوں کی دکانیں ہوا کرتی تھیں اس بازار میں دھات کے برتنوں کی تجارت کرنے والوں نے1876ء میں عزاداری اور شعائر حسینی کے قیام کے لیے ایک انجمن تشکیل دی اور اس کا انہوں نے نام بھی اپنے پیشہ کے مطابق موکب صفارین رکھا۔
موکب صفارین نے تاسیس کے بعد باقاعدہ طور پر مجالس عزاء برپا کرنا شروع کر دیں اور باقی انجمنوں کی طرح ماتمی جلوس بھی نکالنا شروع کر دئیے اور اسی طرح زائرین کی خدمت کے لیے بھی سر گرم عمل ہو گئے موکب صفارین کے ارکنان نے اس حسینی خدمت کے شوق اور عزم کو اپنی آئندہ نسلوں میں بھی منتقل کیا اور جس سے اس انجمن کے ارکنان کی نسلوں نے مجالس کے قیام اور شعائر حسینی کے احیاء کو وراثت میں پایا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج موکب صفارین کے بانی حضرات کی آئندہ نسلوں میں سے اکثر نے زمانے کے بدلنے کے ساتھ اپنے آباء و اجداد کے پیشہ کو چھوڑ دیا ہے لیکن امام حسین(ع) کی عزاداری کے قیام اور عاشورہ کو زندہ رکھنے کے لیے کربلا کے صفارین کی نسلوں نے اپنے آباء و اجداد کی حسینی انجمن کو نہ تو چھوڑا ہے اور نہ ہی اپنے پیشے کے بدلنے سے اس موکب صفارین کے نام کو بدلنے کا کبھی سوچا ہے آج موکب صفارین میں کوئی ڈاکٹر ہے تو کوئی انجینئر، کوئی استاد ہے تو دوسرا ملازم، شاید ہی موکب صفارین میں ایسے افراد ہوں کہ جو آج بھی دھات سے برتن بنانے کے پیشہ سے وابستہ ہوں۔
موکب صفارین کے نام سے بنائی جانے والی اس ماتمی انجمن کے بانیوں میں سرفہرست الحاج صفار اور الحاج ھادی ہیں کہ جنہوں نے اس موکب عزاء کے قیام اور فعالیت میں اہم کردار ادا کیا۔
موکب صفارین کے شعراء اور نوحہ خوانوں میں الحاج کاظم منظور اور الحاج عباس صفار کا سب سے زیادہ اس انجمن کی طرف سے منعقد ہونے والی مجالس میں ذکر حسین(ع) کرنے کا موقع ملا ہے۔
موکب صفارین کے پاس بہت سے تاریخی نوادرات اور کربلا کی گزشتہ تاریخ اور ادوار سے متعلق قیمتی اشیاء موجود تھیں کہ جس میں سے اکثر کو انجمن کے ارکنان نے روضہ مبارک امام حسین(ع) میں بنائے گئے عجائب گھر کو تحفہ کے طور پر دے دیا ہے اور ان میں سے کچھ اب بھی اس انجمن کے پاس موجود ہیں۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: