کربلا کی پرانی و تاریخی حسینی انجمنوں میں سرفہرست موكب عزاء طرف النجف اور موكب عزاء طرف باب الخان۔۔۔

ہم نے گزشتہ چند دنوں سے کربلا کی پرانی اور تاریخی انجمنوں کے بارے میں اپنے قارئین اورمشاہدین کو معلومات فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور آج ان تاریخی انجمنوں میں موكب عزاء طرف النجف اور موكب عزاء طرف باب الخان کا ذکر کرتے ہیں۔

موكب عزاء طرف النجف
کربلا کے سات محلوں یا دوسرے لفظوں میں سات اطراف میں سے ایک طرف باب نجف بھی ہے طرف باب النجف کربلا کے پرانے شہر کے باقی چھ اطراف (چھ محلوں) کے تقریباً درمیان میں ہے اور مابین الحرمین کے جنوبی جانب واقع ہے۔
پہلے پہل اس حصہ میں رہنے والے افراد نے 1838ء میں عزاداری کے قیام اور زائرین کی خدمت کے لئے ایک انجمن بنائی اور اسے موکب عزاء طرف باب النجف کا نام دیا۔
طرف باب النجف میں بہت سے بازار اور دکانیں ہوا کرتے تھے اور اب بھی اس حصہ میں متعدد بازار اور مختلف تجارتی مراکز موجود ہیں کہ جن میں سوق نعلچیہ، سوق صفارین، سوق خیاطین اور شارع امام علی پر قائم بہت سے تجارتی مراکز قابل ذکر ہیں اور مختلف بازاروں اور مختلف قسم کے تجارتی مراکز کے ہونے کی وجہ سے ہر بازار اور مشترکہ پیشہ سے تعلق رکھنے والے تاجروں اور دوسرے مؤمنین کی یہ خواہش تھی کہ وہ اپنے طور پر ایک انجمن بنا کر بھی عزاداری قائم کریں اور زائرین کی خدمت کے لئے کام کریں اور پورے محلہ طرف باب نجف کے ساتھ بھی مل کر خدمات سر انجام دیں لہٰذا اس جذبہ کے تحت اس حصہ میں بہت سی تاریخی ماتمی اور حسینی انجمنوں اور ھیئات نے جنم لیا کہ جن کی شعائرِ حسینی کے قیام کے حوالے سے تاریخی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
طرف باب نجف کے محلہ میں جن ماتمی انجمنوں اور ھیئات نے حسینی خدمت کی تاریخ رقم کی ان میں موکب بلوش، ھیئت صفارین، ھیئت قندرچیہ اور ھیئت ریاحی سر فہرست ہیں۔
موکب عزاء طرف باب نجف کے قیام اور فعالیت کے حوالے سے جن کربلائی شخصیات نے اہم کردار ادا کیا ان میں الحاج فالح البقال، الحاج عزغر کلکاری، مرحوم شیخ ہادی کربلائی اور شیخ عبد الزہراء کعبی کی خدمات نا قابل فراموش ہیں۔
موکب عزاء طرف باب نجف اس حوالے سے بھی امتیازی حیثیت کا حامل ہے کہ پہلے اسی موکب عزاء کی طرف سے منعقد ہونے والی مجلس میں شیخ عبد الزہراء کعبی عاشورہ والے دن مختصر انداز میں پورا واقعہ کربلا پڑھتے تھے۔
طرف باب نجف کے معروف شعراء اور نوحہ خوانوں میں شیخ عبد الکریم ابو محفوظ، کفاح نصراوی، ھیثم سعودی علاء عوینات، سید حسن اور سید حسین طعمہ قابل ذکر ہیں۔
حزب بعث اور صدام ملعون کی حکومت کے دوران کربلا کے مناطق میں سب سے زیادہ جس منطقے نے ظلم و ستم کے پہاڑ گرائے گئے اور امام حسین علیہ السلام کی محبت میں سزاؤں اورقتل و غارت غاری کا نشانہ بنایا گیا وہ طرف باب نجف ہی ہے۔

موكب عزاء طرف باب الخان
کربلا کے پرانے شہر کے سات محلوں یا دوسرے الفاظ میں سات اطراف میں سے ایک طرف باب خان بھی ہے طرف باب خان والا محلہ کربلا کے پرانے شہر کے مشرقی حصہ میں واقع ہے طرف باب خان میں رہنے والوں نے سن1900ء بمطابق 1318ھجری میں ایک حسینی انجمن کی بنیاد رکھی کہ جس کا نام ''موکب شباب باب الخان''رکھا گیا پھر اس کے بعد اس انجمن کے تحت ''ھیئت شباب باب الخان'' بنائی گئی اور پھر محلہ کے جوانوں نے مزید ایک ھیئت بھی بنائی کہ جسے "ھیئت طرف باب الخان'' کا نام دیا گیا اور پھر اسی کی ایک شاخ کے طور پر مزید ایک ھیئت کی بنیاد رکھی گئی جسے ''ھیئت شباب الفسحة فی الخمسینیات'' کا نام دیا گیا۔ یہ تین ھیئات ہی طرف باب خان میں عزاداری اور زائرین کی خدمت کرتی رہیں اور صدام ملعون کی حکومت کے خاتمے کے بعد سن 2003ء میں طرف باب خان میں عزاداری اور شعائر اہل بیت کے قیام اور زائرین کی خدمت کے لیے تقریباً آٹھ ھیئات ابھر کر سامنے آئیں کہ جن کے نام یہ ہیں:
ھیئت لواء ابی الفضل العباس علیہ السلام، ھیئت شباب الفسحة، ھیئت طرف الخان، ھیئت شباب میثم تمار، ھیئت ولاء الحسین علیہ السلام
مذکورہ بالا ھیئات کے علاوہ اس محلہ میں بہت سی خدمتی ھیئات بھی ہیں کہ جو زائرین اور اہل کربلا کی خدمت میں سرگرم عمل ہیں ان میں ھیئات میں ھیئت سیدہ رقیہ علیھا السلام و سیدہ سکینہ علیھا السلام اور ھیئت ابو الفضل العباس قابل ذکر ہیں۔
موکب عزاء طرف باب خان کی ابتدائی طور پر شیخ رشید حمیری کی صدارت میں بنیاد رکھی گئی پھر اس کے بعد اس موکب کی سربراہی کے فرائض یکے بعد دیگرے شیخ عبد الخالق حمیری اور شیخ عبد علی حمیری سر انجام دیتے رہے یہ موکب ان قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد نے مل کر بنایا تھا کہ جو منطقہ باب خان میں رہا کرتے تھے ان قبائل میں سادات آل لطیف، سادات آل مامیثہ، سادات آل لاوندی، قبیلہ حمیرات، قبیلہ وزون، قبیلہ قریشی، قبیلہ کعب، قبیلہ نصاروة، قبیلہ ربیعہ اور قبیلہ البو والدة قابل ذکر ہیں۔
اس موکب عزاء کی تاسیس اور فعالیت میں جن کربلائی شخصیات نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ان میں الحاج عباس خمیس، الحاج رسول چخمیخ ،الحاج غنی کاظم ابراھیم، الحاج عباس نفطی، الحاج ہاشم ابو الکبة، محمود الحایک، علی شکری، عبد الزھرة صفار، الحاج جواد حمزہ، الحاج فلاح جحیشی، حمودی سعید، اموری شنشول، رزاق جلوہ، سید خضیر لاوندی اور الحاج حمد نداف سلامی قابل ذکر ہیں۔
طرف باب خان کا جلوس شارع علقمی پہ واقع امام بارگاہ حسینیہ ال ماجد سے برآمد ہو تا ہے پھر وہاں اس کے ساتھ ھیئت طرف باب خان بھی مل جاتی ہے پھر یہ جلوس روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے باب قبلہ سے داخل ہوکر باب امام حسین(ع) سے باہر نکلتا ہے اور وہاں سے ما بین الحرمین سے ہوتے ہوئے روضہ مبارک امام حسین(ع) میں داخل ہو جاتا ہے اور وہیں پر اس جلوس کا اختتام ہو جاتا ہے۔
طرف باب خان کے معروف شعراء اور نوحہ خوانوں میں کاظم منظور، الحاج محمد حمزہ کربلائی، سید حسین صباح، سید جواد ناجی، مرحوم محمد قرنجہ، مرحوم شیخ کریم ابو محفوظ، مرحوم الحاج مہدی اموی، مرحوم الحاج حمزہ زغیر، الحاج محمد رادود، صادق ملک، حسین عکیلی اور سید احمد مقرم قابل ذکر ہیں۔
موکب طرف باب خان کے پاس اب بھی بہت سی ایسی تاریخی اشیاء موجود ہیں کہ جنہیں پہلے پہل کربلا کے رہنے والے عزاداری کے قیام کے لیے استعمال کیا کرتے تھے کہ جن میں پرانے شمع دان، تلواریں، قامات وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
موکب طرف باب خان نے حسینی خدمت کو وراثت میں پایا ہے اس موکب کے ارکنان اپنے بزرگان کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے آج بھی متعدد جگہ تکیہ(فرش عزاء)نصب کرتے ہیں، 200کلو گرام سے زیادہ وزنی ممشعل کو جلوسوں میں اپنے ہاتھوں میں اٹھا کر ماتمی جلوسوں میں آگے آگے چلتے ہیں اور نیاز کے طور پر پکایا جانے والا کربلائی کھانا ''شلہ'' مختلف مناسبات پر پکاتے ہیں اور "شلہ زین العابدین(ع)" کے نام پر اسے تقسیم کرتے ہیں۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: