ہم نے گزشتہ چند دنوں سے کربلا کی پرانی اور تاریخی انجمنوں کے بارے میں اپنے قارئین اورمشاہدین کو معلومات فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور آج ان تاریخی انجمنوں میں موكب عزاء طرف باب طاق کا ذکر کرتے ہیں۔
کربلا کے پرانے شہر کے سات محلوں یا دوسرے الفاظ میں کربلا کے سات اطراف میں سے ایک طرف باب طاق بھی ہے کہ جو کربلا کے پرانے شہر کے شمال مغربی حصے میں واقع ہے اور شارع سدرہ کے عین مغرب میں ہے۔
طرف باب طاق کی ماتمی انجمن کو موکب عزاء طرف باب طاق کہا جاتا ہے اور اس انجمن کے موجودہ ارکنان اور محلہ کے بزرگان کے بقول موکب عزاء طرف باب طاق کی بنیاد 1355ھجری میں رکھی گئی۔
موکب عزاء طرف باب طاق کا جلوس باب زعفران سے برآمد ہوتا ہے اور اسی جگہ ہی موکب طرف باب طاق والے تکیہ (فرش عزاء) نصب کرتے ہیں اور اسی جگہ جمع ہوتے ہیں موکب طرف باب طاق کی جانب سے سب سے پہلے جہاں تکیہ (فرش عزاء) نصب کیا گیا وہ باب زعفران کے قریب مقھی مرحوم الحاج جوادی کی جگہ ہے اور آج تک اسی جگہ طرف باب طاق کا تکیہ نصب کیا جاتا ہے۔ پہلے پہل جو افراد تکیہ کے نصب کرنے میں پیش پیش ہوتے تھے ان میں مرحوم الحاج عبدالشلاہ، مرحوم عبد السلام، مرحوم حبیب ابو الطیارات اور مرحوم الحاج مندی قابل ذکر ہیں۔
طرف با ب طاق کی جانب سے جو عزاداری اور شعائر اہل بیت(ع) کے حوالے سے خدمات سر انجام دی جاتی ہیں ان کی انجام دہی میں دو قبیلوں کو مرکزی حیثیت حاصل ہے اور وہ قبیلہ بنی سعد اور قبیلہ زنکی ہیں ان دونوں قبائل کے علاوہ محلہ طرف باب طاق میں رہنے والے سادات کے گھرانے بھی شعائر حسینی کے قیام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں کہ جن میں آل شہرستانی اور آل سید جلو خان سر فہرست ہیں۔
موکب طرف باب خان کی فعالیت کے لیے جن شخصیات نے صدارت کے فرائض سر انجام دئیے ان میں مرحوم ھادی محمد جار اللہ، مرحوم فلیح حسان، مرحوم عبد السلام نعمہ عبد اور قبیلہ زنکی کے سربراہ ابراھیم زنکی کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔
پہلے پہل موکب طرف باب طاق کے ماتمی جلوس میں مشعل اٹھانے کی ذمہ داری مرحوم سید حسن(ابو الفنرات) ادا کیا کرتے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ انیس سو پچاس کی دھائی میں ایک دفعہ سید حسن ابو الفنرات نے روضہ مبارک امام حسین(ع) کے حرم میں جلوس کے دوران بہت ہی بڑی اور بھاری مشعل کو اٹھایا ہوا تھا کہ اچانک مشعل سید حسن کے ہاتھوں سے پھسل گئی اور سید حسن بھی مشعل سے تھوڑا سا دور ہو گئے لیکن اس کے باوجود بھی مشعل اپنی جگہ کھڑی رہی اور گری نہیں۔
طرف باب طاق کے معروف شعراء اور نوحہ خوانوں میں مرحوم کاظم البناء، مرحوم عبد الامیر ترجمان، مرحوم سیلم بیاتی اور رضا خفاجی قابل ذکر ہیں۔