علامہ سید صافی: ہمارے ہاں ورثے کے احیاء کی اشد ضرورت ہے

روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی نے اپنی بات پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے ہاں ورثے کے احیاء کی حقیقی اور اشد ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے نجف اشرف میں ہائر انسٹی ٹیوٹ فار ہیریٹیج کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

علامہ سید صافی نے کہا کہ عراق بہت سے عوامل سے گزرا ہے، شیخ کلینی کی آمد کے وقت بغداد فکر اور تہذیب کا مرکز تھا، اور ان کے بعد شیخ طوسی کی آمد سے انتہائی بلندیوں پہ پہنچ گیا، پھر زمانہ گزرتا رہا،علم ایک عرصہ تک نجف اشرف میں مترکز و مستقر رہا اور پھر حلہ اور کربلا سے ہوتا ہوا واپس نجف اشرف آ گيا اور اس سارے عرصے کے دوران ملکی حالات کے اعتبار سے کبھی علم پروان چڑھتا رہا اور کبھی یہ سلسلہ رک سا گیا۔


انہوں نے مزید کہا کہ دیگر ممالک کا بھی اس روشن فکر میں حصہ ہے یمن میں اب بھی اہل بیت علیہم السلام کے فکری آثار موجود ہیں، اس کے علاوہ قم اور مشہد میں بھی اس سلسلہ میں کافی کام ہوا ہے یہ سب اہل بیت علیہم السلام سے منسوب میراث کی عظمت پر دلالت کرتی ہے کہ جو ان ممالک میں جانے والے علماء کے ذریعے وہاں پہنچی۔

انہوں نے کہا کہ عراق جن حالات سے گزرتا رہا ہے اس سے فکری صورت حال میں عدم استحکام پیدا ہوا، یہ ہمیشہ ایک مستقل حرکت کی
حالت میں تھا اور سیاسی اور سماجی زندگی بھی اتراؤ چڑھاؤ کا شکار تھی۔
علامہ سید صافی نے اپنی بات پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت حقیقی معنوں میں ہمارے ہاں ورثے کے احیاء کی حقیقی اور اشد ضرورت ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: