اصفہان میں جاری ہفتہ ثقافت اور معرکہ کربلا کے علمدار کی یاد میں...........۔

"یا ساقی عطاشٰے کربلا" کی عبارت پر مشتمل علم اس منظر کا پہلا حصہ ہے کہ جو معرکہ کربلا اور علمدار کربلا کی وفا و شجاعت کو بیان کر رہا ہے۔............۔
پھر اس کے اردگرد موجود سیاہ چادریں اور سرخ روشنی اس منظر کا دوسرا حصہ ہے..................۔
علم کے ساتھ ہی ملا ہوا مٹی کا ٹیلہ اور اس ٹیلے پر پڑی ہوئی تلوار، ڈھال، سیاہ عمامے میں لپٹی ہوئی فولادی ٹوپی اور ٹیلہ کی ایک جانب موجود پانی سانحہ کربلا کو بیان کرنے والے منظر کا وہ تیسرا حصہ ہے کہ جو اس شہسوار کی یاد دلاتا ہے کہ جو کربلا میں اپنے ہاتھوں کے قلم ہو جانے کے بعد شہید ہوا۔
اس منظر میں موجود علم زمین کو نہیں چھو رہا اور نہ ہی دنیا میں کبھی یہ علم سرنگوں ہو گا کیونکہ اس علم کو خدا نے ایسی قوم کے سپرد کیا کہ جو اپنے ہاتھوں کو کٹوا کر بھی اسے ہمیشہ بلند رکھے گی۔
اس مٹی کے ٹیلے پر مؤمنین ہزاروں موم بتیاں روشن کر رہے ہیں تاکہ اظہارِ غم اور خاص وابستگی کی علامت ہے۔
اس منظر کو دیکھ کر ہر شخص کی آنکھوں میں آنسو جاری ہو جاتے ہیں اس منظر کے گرد مسلسل جاری رہنے والی مجلسِ عزاء کی سی کیفیت ہے۔
الکفیل نیٹ ورک کے فوٹو گرافروں نے چند تصویریں ہمیں ارسال کی ہیں کہ جو اس منظر کو کسی حد تک واضح کر رہی ہیں۔
یہ بات واضح رہے کہ روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کی طرف سے ایران کے شہر اصفہان میں ہفتہ ثقافت منایا جا رہا ہے کہ جس کی تقریبات کا آغاز 23 محرم 1436ھ کو ہوا تھا۔ بروز پیر 23 محرم الحرام 1436ھ (17 نومبر 2014) کو ایران کے شہر اصفہان میں روضہ مبارک حضرت عباس (ع) کی طرف سے چہلم امام حسین (ع) کے موقع پر امام حسین (ع) کی زیارت کی اہمیت اجاگر کرنے کے لیے راہ بہشت کے نام سے ہفتہ ثقافت کی تقریبات کا آغاز اس شعار کے تحت شروع ہوا کہ ’’چہلم کے موقع پر امام حسین (ع) کی زیارت انسانی کمال کے راستہ میں موجود آنے والی نسلوں کی درسگاہ ہے ۔


قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: