ان خیالات کا اظہار انھوں نے سپین سے آئے ہوئے آل البیت(ع) فاؤنڈیشن کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔
علامہ سید صافی نے کہا: سید سیستانی ایک عظیم دینی رہنما ہیں اور مقامی اور بین الاقوامی معاشروں میں ان کا ایک وزن ہے، اعلیٰ دینی قیادت ہونے کے ساتھ ساتھ وہ ایک دانا انسان ہیں اور عراق میں رہنے والے تمام مکاتب فکر کے ساتھ وہ یکساں طور پر پدرانہ شفقت سے پیش آتے ہیں، گویا کہ وہ بلاامتیاز سب عراقیوں کے لیے ایک خیمہ ہیں، عراقیوں کے خلاف 2003 سے جاری دہشت گردانہ کارروائیوں اور شدت پسندی کو انھوں نے ہمیشہ ناقابل قبول اور مذمون قرار دیا ہے، وہ سب عراقیوں کے لیے باپ کی حیثیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سید سیستانی نے اپنی اور عراقی عوام کی آواز کو براہ راست اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں اور عالمی تنظیموں تک پہنچایا ہے اور وہ عراقیوں کی مشکلات سے مطلع رہتے ہیں۔
سید صافی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سید سیستانی نے ہمیشہ قومی یا دینی تفریق کے بغیر عراق میں آزادانہ اور پرامن طریقے سے خدمات اور ذرائع معاش فراہم کرنے پر زور دیا ہے، جب عراق کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے اور اس ملک کے بیٹوں کے درمیان فرقہ وارانہ جنگ کے شعلے بھڑکانے کے لیے دہشت گردانہ تحریکیں سرگرم ہوئیں تو اس وقت سید سیستانی کی دانشمندی نے ملک اور عوام کو ان جنگوں میں گھسیٹے جانے سے بچا لیا اور اسی دانشمندی نے عراقی عوام کو امان کے ساحل تک پہنچایا۔
روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے متولی شرعی نے کہا ہے کہ سید سیستانی کا وجود عراقی عوام کے لیے طمانیت اور ان کی گفتگو ان کے زخموں کے لیے مرہم ہے پس وہ اپنے وجود سے انھیں سلامتی وامان کا شعور فراہم کر رہے ہیں۔