اس کتاب کی رونمائی روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کی ہیئتِ عالی برائے احیاءِ تراث کے ذیلی ادارے مرکز احیاءِ تراث کی طرف سے شيخ حسين عبد الصمد عاملي کے فقہی ورثے کے بارے میں منعقدہ علمی سمپوزیم کے دوران کی گئی۔
یہ موسومة یا انسائیکلوپیڈیا دو الگ الگ موضوعات پر مشتمل دو جلدوں اور 15 فقہی مقالات پر مشتمل تین جلدوں کا مجموعہ ہے۔
روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے متولی شرعی نے مرکز احیاءِ تراث کی جانب سے منعقدہ اس علمی سمپوزیم اور اس کاوش کو بہت سراہا۔
علامہ سید صافی نے ایران میں قائم مؤسّسة تراث الشيعة کے ڈائریکٹر شیخ رضا مختاری کے سمپوزیم میں پیش کردہ تحقیقی مقالے (شیخ حسین بن عبدالصمد عاملی اور شہید ثانی کے درمیان تعلق) پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: شہید ثانی (زین الدین بن علی جبعی عاملی) ایک مضبوط فقیہ تھے اور ان کی بہت سی آراء ہیں، اور ممکن ہے کہ یہ آراء شیخ بہائی کے والد کی شخصیت پر منعکس ہو گئی ہوں، بعض اوقات شیخ حسین بن عبد الصمد کے علمی ترکہ کو پڑھنے والے سمجھتے ہیں کہ شاید یہ ان کے افکار میں سے ہے، لیکن ضروری نہیں کہ ایسا ہی ہو، بلکہ یہ شہید ثانی کا ثمرہ بھی ہو سکتا ہے، اور یہ کوئی نقص نہیں ہے، لیکن فقہی مسئلہ کے صدور کا مصدر تاریخ کے لیے اہم ہے۔
واضح رہے کہ اس سمپوزیم میں محقق نے شیخ بہائی کے والد کی طرف منسوب مسألة الاستصحاب کے بارے میں گفتگو کی۔