کربلا کی تفصیلی تاریخ سے آگاہی کے سلسلہ کی ایک کڑی

مرکز تراث کربلا کی طرف سے (جمعيت الإسلامية کا 1918سے1920کے دوران کربلا میں کردار) کے موضوع پر پروگرام

پروگرام کا ایک منظر
روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے فکر وثقافت سیکشن نے تقریبا ایک سال پہلے کربلا کی تاریخ کی تفصیلی جمع آوری کے لیے "مرکز تراث کربلا" کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا کہ جو ناصرف کربلا کی تاریخ کی جمع آوری اور تاریخی مقامات اور نوادرات کی حفاظت کے سلسلہ میں بھرپور کردار ادا کر رہا ہے بلکہ کربلا کی تاريخ کے مختلف پہلوؤں کو تفصیلی طور پر دنیا تک پہنچانے کے لیے بھی سرگرم عمل ہے۔
اسی سلسلہ کی ایک کڑی کے طور پر مرکز تراث کربلا کی طرف سے روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے باب امیرالمؤمنین "باب کف" کے بالائی ہال میں ایک مختصر سیمینار کا انعقاد کیا گیا کہ جس میں خاص طور پر کربلا یونیورسٹی میں تاريخ کے استاد ڈاکٹر عدیّ حاتم عبدالزهرة المفرجی کو (جمعيت الإسلامية کا 1918 سے 1920 کے دوران کربلا میں کردار) کے موضوع پر خطاب کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔
بہت سی دینی، سماجی اور علمی شخصیات کی موجودگی میں پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا، جس کے بعد مرکز تراث کربلا کے انچارج ڈاکٹر احسان غریفی نے حاضرین سے خطاب کیا اور ان کے بعد ڈاکٹر عدیّ حاتم عبدالزهرة المفرجی نے جمیت الاسلامیہ کی کربلا میں تاسیس کی تاریخ کے بارے میں گفتگو کی اور جمیت کے صدر سيد محمد رضا بن محمد تقي شيرازي اور اس کے ارکان سيد هبة الدين شهرستاني، سيد حسين قزويني، عبدالوهاب، عبدالكريم، عواد، عمر العلوان، عثمان العلوان، طليفح الحسون، عبدالمهدي القمبر اور محمد أبو الحب وغیرہ کی خدمات اور ان کی برطانوی استعمار کے خلاف تحریک کا ذکر کیا اور جمیعت کے انگریزوں کے خلاف (23/1/1919ء) کو دیے گئے فتوے اور عراق میں برپا ہونے والے 1920ء کے انقلاب میں کردار کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی۔
ڈاکٹر عدی حاتم کے خطاب کے بعد حاضرین نے ان سے ان کے موضوع کے حوالے سے متعدد سوالات بھی کیے اور ان سے جوابات حاصل کیے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: