روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کا ادارہ علامة سيّد محمد بحر العلوم کی وفات پر عالم اسلام کو تعزیت پیش کرتا ہے

حضرت امام جعفر صادق(عليه السلام) فرماتے ہیں:
(إذا مات العالم ثُلمت في الإسلام ثلمة لا يسدّها شيء إلى يوم القيامة)
جب بھی کوئی عالم فوت ہوتا ہے تو اسلام میں ایسا شگاف پیدا ہوتا ہے کہ جس کو قیامت تک کوئی چيز نہیں بھر سکتی۔
روضہ مبارک حضرت أبو الفضل العباس(عليه السلام) کا ادارہ عراق کے معروف عالم دین اور سماجی شخصیت علامة الكبير السيد محمد بحر العلوم(قدس الله سره) کی وفات پر تمام عالم اسلام کو تعزیت پیش کرتا ہے۔
بروز بدھ 18جمادى الآخرة 1436هـ (8اپریل2015ء) کو علامة سيد محمد بحر العلوم(قدس الله سره) کا جنازہ کربلا کے مقدس حرموں میں لایا گيا کہ جہاں ان کی تشیع جنازہ میں اہل کربلا کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔
سب سے پہلے علامہ مرحوم کا جنازہ روضہ مبارک حضرت امام حسین(ع) میں لایا گیا جہاں مراسیم زیارت کے بعد نمازہ جنازہ ادا کی گئی اور پھر اس کے بعد حضرت عباس(ع) کی زیارت کے لیے میت کو روضہ مبارک حضرت عباس(ع) میں لایا گيا اور مراسیم زیارت ادا کیے گئے اور پھر علامہ مرحوم کی آخری رسوم کی ادائيگی اور تدفین کے لیے میت ایک بہت بڑے قافلے کے ہمراہ نجف راوانہ ہو گئی۔
المرجعُ الدينيّ الأعلى السيد علي الحسينيّ السيستاني، المرجع الديني السيد محمد سعيد الحكيم، المرجع الدینی الشيخ اسحاق الفياض اور المرجع الدینی الشيخ بشير النجفي نے مرحوم کے خاندان کو تعزیت پیش کی ہے اور ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا ہے.
علامة الكبير السيد محمد بحر العلوم(قدس الله سره) کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے السيد العسكري والسيد الشهيد الصدر والسيد الشهيد مهدي الحكيم وغیرہ کے ساتھ مل کر طاغوتی نظام کے خلاف عملی جہاد کیا اور سیاسی جنگ لڑی جس کی وجہ سے بعثی و صدامی حکومت نے ان کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا اور حکومتی عدالت نے علامہ مرحوم کو قتل کرنے کا حکم نامہ جاری کیا۔
علامہ مرحوم نے حوزہ علمیہ نجف اشرف اور جامعة النجف الدينية سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد قاهرة یونیورسٹی سے الشريعة الإسلامية میں 1979ء کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ اور اپنی زندگی میں پچاس سے زائد کتابیں تأريخ، فقه، سياسة وغیرہ جیسے موضوعات پہ لکھیں۔
صدام ملعون کی حکومت کے خاتمے کے بعد 2003ء میں طویل جلاوطنی کے بعد عراق واپس آئے اور عراق کی پہلی عبوری حکومت کے رکن نامزد ہوئے۔
علامہ مرحوم نے عراق واپس آنے کے بعد بہت سے تعلیمی، رفاعی اور سماجی ادارے کھولے اور قوم وملت کی خدمت کرتے کرتے نجف اشرف میں 7اپریل 2015ء کو (88سال) کی عمر میں اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: