شعبہ فکری امور کے بصرہ میں آٹھویں سالانہ ثقافتی موکب کا آغاز

روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے شعبہ برائے فکری و ثقافتی امور نے اربعین کی مناسبت سے بصرہ گورنریٹ میں لگائے گئے اپنے آٹھویں سالانہ ثقافتی موکب میں خدمات کا آغاز کر دیا ہے۔

مذکورہ بالا شعبہ کے ذیلی ادارے الکفیل اسکاؤٹس ایسوسی ایشن میں سرگرمیوں اور کیمپس ڈویژن کے انچارج ڈاکٹر زمان کنانی نے بتایا ہے کہ ایسوسی ایشن نے الساقی اسکاؤٹس کے تعاون سے بصرہ گورنریٹ میں ثقافتی موکب کا آغاز کیا ہے کہ جو کربلا کی طرف پیدل جانے والے زائرینِ اربعین کو اپنی خدمات فراہم کر رہا ہے۔

موکب کی افتتاحی تقریب سے ڈاکٹر کنانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو شخص حسینی قضیہ کو صحیح، گہرے اور حقیقت پسندانہ انداز میں سمجھنا چاہتا ہے، اسے کربلا کو ایک الگ تھلگ تاریخی واقعہ کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیے کیونکہ اس سے امام حسین(ع) کے بارے میں اور ان کی کربلا آمد کے سبب کے بارے میں صحیح اور دقیق سمجھ نہیں آتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ حضرت آدم(ع) سے لے کر جناب ختم مرتبت(ص) تک ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء اور رسولوں اور وہاں سے امام مہدی(عج) تک ایک متکامل الہی تحریک ہے اور کربلا کو اس سیاق و سباق سے باہر دیکھنا حسینی قضیہ کو سمجھنے میں تقصیر کا باعث بنتا ہے۔

افتتاحی تقریب سے الساقی اسکاؤٹس کے انچارج شیخ سلام حلفی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حسینی انقلاب سے جو سب سے اہم سبق ہم حاصل کرتے ہیں وہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ہے اور یہی وہ بات ہے جو ہم امام حسین(ع) کے مدینہ سے نکلنے سے پہلے کے اس فرمان سے سمجھ سکتے ہیں: (أَنِّي لَمْ أَخْرُجْ أَشِرًا وَلَا بَطِرًا وَلَا مُفْسِدًا وَلَا ظَالِمًا وَإِنَّمَا خَرَجْتُ لِطَلَبِ الْإِصْلَاحِ فِي أُمَّةِ جَدِّي رَسولِ الله -صلى الله عليه وآله-). اور بیشک میں خودپسندی یا غرور کی بنیاد پر یا ظلم پھیلانے کے لیے نہیں نکلا، میں تو صرف اپنے نانا رسول خدا (صلی الله علیہ و آلہ و سلم ) کی امت کی اصلاح کے لیے نکلا ہوں۔

واضح رہے کہ یہ موکب سوشل میڈیا ایپ کے قلیل اور طویل مدتی اثرات کے بارے میں اور (يا ليتني قدّمت لحياتي) کے عنوان سے ورکشاپس، فکری اور ثقافتی لیکچرز اور بہت سے دیگر فقرات پر مشتمل ہے کہ جو سب اربعین کے ماحول سے مطابقت رکھتے ہیں۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: