سن رسیدہ ام جواد بصرہ کے جنوب میں ابو الخصیب اور سیبہ کے درمیان واقع پر سکون گاؤں "کوت الزین" میں رہتی ہیں۔
ام جواد ایک سادہ لوح خاتون ہیں البتہ ان کا دل امام حسین(ع) کے مشن اور راستے پر پختہ ایمان رکھتا ہے، زندگی کی سختیوں اور مشکل معاشی حالات کے باوجود ستر سالہ یہ خاتون 2003ء کے بعد سے ہر سال اربعین امام حسین(ع) کا شدت سے انتظار کرتی ہیں۔
پیدل کربلا جانے والوں کی خاطر سارا سال بچت
ام جواد کی زندگی سادہ اور آمدن بہت ہی کم ہے، لیکن ان کی مسکراہٹ ان کے ہونٹوں سے کبھی جدا نہیں ہوتی، وسائل کی کمی کے باوجود، وہ امام حسین(ع) کے زائرین کی ہر ممکن خدمت کے لیے سال بھر میں اپنی روزمرہ کی ضروریات کی فراہمی کی بجائے بچت کر کے پیسے جمع کرتی ہیں تاکہ وہ زائرینِ اربعین کی خدمت میں حصہ لے سکیں، اور یہی وہ دن ہیں جن میں اپنی حقیقی زندگی جیتی ہیں اور انہی ایام میں انھیں خوشی اور روحانی سکون ملتا ہے۔
سادہ کھانا اور بہت بڑا دل
ام جواد لسی، پانی، جوس اور شربت وغیرہ جیسی سادہ چیزیں زائرین میں تقسیم کرتی ہیں، اور ان کے لیے دعائیں کرتی ہیں اور زائرین سے درخواست کرتی ہیں کہ وہ امام حسین(ع) کے راستے میں اٹھائے ہوئے چند قدم انھیں بھی ہدیہ کر دیں۔
ایمان کی مضبوطی کی ترغیب
جب ام جواد سے ان کے صبر اور سخاوت کے راز کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے سادگی سے جواب دیا: میں امام حسین(ع) اور ان کے زائرین سے محبت کرتی ہوں، میں ان کے دل کو خوش کرنا چاہتی ہوں، اور میں اپنے اس عمل سے صرف اللہ کی خوشنودی اور امام حسین(ع) کی رضا کی طلبگار ہوں۔
صبر اور قربانی کی علامت
ام جواد کی کہانی صرف ایک سادہ عورت کی کہانی نہیں ہے، بلکہ صبر، قربانی اور ایمان کی کہانی ہے جو ہم سب کو اس بات کی ترغیب دیتی ہے کہ عطاء اور سخاوت کے لیے پیسے یا طاقت کی ضرورت نہیں ہوتی، بلکہ اللہ تعالیٰ سے محبت اور اہل بیت(ع) کی مظلومیت پر یقین رکھنے والے دل کی ضرورت ہوتی ہے۔