بصرہ سے کربلا تک عَلم لہرا رہے ہیں ... بصرہ کے علموں کا جلوس سینکڑوں کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتا ہے

چہلم امام حسین(ع) کے احیاء کے لیے (موكب رايات البصرة الحسينية) بصرہ کے حسینی عَلموں کا جلوس کربلا کی جانب روانہ دواں ہے۔

سن 2006ء میں اربعین کے احیاء کے لیے اس جلوس کا آغاز کیا گیا تھا، کہ جس کا تصور انھوں نے امام حسین(ع) کے علمبردار حضرت ابو الفضل العباس(ع) کے علم سے لیا تھا۔

یہ جلوس بصرہ سے برآمد ہوتا ہے جس میں شریک عزادار کئی کئی میٹر پر مشتمل بڑے بڑے علم لے کر نکلتے ہیں اور سینکڑوں کلومیٹر کا سفر پیدل طے کر کے کربلا پہنچتے ہیں۔

ان بڑے بڑے علموں کی تیاری کی ذمہ داری سید علی ابو جعفر نے اپنے کاندھوں پر لے رکھی ہے، ابو جعفر کہتے ہیں: جب میں کربلا کے آسمان میں اپنے بنائے ہوئے علموں کو دیکھتا ہوں تو میرا سر فخر سے بلند ہو جاتا ہے۔

جلوس کے ارکان کی جانب سے 15 مربع میٹر کا علم پہلی مرتبہ موفقیہ کے علاقے میں واقع شیخ ابو حیدر عبادی کے گھر سے برآمد کیا گیا اور کئی سالوں تک اسی جگہ سے علموں کا جلوس برآمد ہوتا اور کربلا کی طرف پیدل روانہ ہو جاتا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں شرکاء کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا، اور اس کے ساتھ ساتھ بڑے بڑے علموں کا بھی اضافہ ہوتا چلا گیا۔ سن 2015ء میں شرکاء نے اس جلوس کے نقطہ آغاز کو بصرہ کے مرکز سے راس البیشہ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا کہ جو عراقی سرزمین کا جنوب کی طرف آخری خشکی کا حصہ ہے کویت کی سرحد کے ساتھ اس جلوس کے نقطۂ آغاز کے منتقل ہونے کے بعد کربلا تک کا پیدل سفر مزید طویل اور مشکل ہو گیا لیکن جس کے ہاتھ میں امام حسین(ع) اور حضرت عباس(ع) کا علم ہو اس کا راستہ روکنے کی ہمت مسافتوں اور مشکلات کو ہے ہی کہاں۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: