علامہ سید صافی کی زبانی: صاحبِ عبقاتُ الْاَنوار کی زندگی اور امیرالمومنین(ع) کے دفاع میں ان کے کردار پر ایک نظر

حوزہ علمیہ نجف اشرف کے معروف استاد علامہ سید احمد صافی نے شہرہ آفاق کتاب عبقاتُ الْاَنوار کے مصنف سید میر حامد حسین لکھنوی کی زندگی اور امیرالمومنین(ع) کے دفاع میں ان کے کردار کے بارے میں سیر حاصل گفتگو کی۔
انھوں نے یہ گفتگو روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کی ہیئتِ عالیہ برائے احیاءِ تراث کی طرف سے منعقدہ صاحبِ عبقاتُ الْاَنوار کانفرنس کے تمہیدی ندوہ سے خطاب کرتے ہوئے کہ جس انعقاد میں ہیئتِ عالیہ کو بین الاقوامی امامت فاؤنڈیشن کا تعاون بھی حاصل ہے۔ اس ندوی میں روضہ مبارک کی مجلس ادارہ کے ارکان اور بہت سی ملکی اور غیر ملکی علمی شخصیات نے شرکت کی۔
علامہ سید صافی نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا:
مکرم حاضرین... فاضل بزرگان ... سادات کرام ... السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں آپ سب کو روضہ مبارک کے اس بابرکت مقام میں خوش آمدید کہتا ہوں، اور اللہ تعالی سے دعا گو ہوں کہ وہ ہمیں علماءِ ابرار کی میراث کے ذریعے آئمہ اطہار(ع) کی تراث کے احیاء کے لیے اس طرح کے زیادہ سے زیادہ اجتماعات کی توفیق عطا فرمائے۔
ہماری گفتگو سید میر حامد حسین (قدس سرہ) کے بارے میں چل رہی ہے اور یہ گفتگو اس مذہب کے عظماء میں سے ایک عظیم شخصیت کی سیرت سے متعلق ہے، لیکن میں اس سے پہلے ایک بات کی طرف اشارہ کرنا چاہتا ہوں کہ جو پچھلی صدیوں میں وقتاً فوقتاً رونما ہوتی رہتی تھی، پس جب بھی بزرگ علماء میں سے کوئی ممتاز عالم کسی اختراعی عمل کو انجام دیتاہے اور اپنی زندگی اس کے لیے صرف کرتا ہے اور اس کے پیچھے غیبی مدد ہوتی ہے، اور اسی طرح اس کے پیچھے اس کا اخلاص بھی ہوتا ہے تو پھر ضرور کامیاب ہوتا ہے۔ بہت سے انسائیکلو پیڈیا، چاہے وہ حدیث کے انسائیکلوپیڈیا ہوں، جن میں کافی اور وسائل کے مصنفین جیسے محدثین نے اپنی زندگی کے تقریباً بیس بیس سال صرف کیے اور زندگی کو مختلف روایات کی جمع آوری میں گزار دیا لیکن اس کے باوجود ان سب کو پوری طرح اکٹھا نہ کر پائے ، مثال کے طور پر کافی کے مؤلف کتاب کے مقدمہ میں کہتے ہیں کہ : اللہ تعالیٰ نے اگر مجھےزندگی دی تو میں کافی سے بڑی کتاب لکھوں گا۔

علامہ صافی کے پورے خطاب سے آگاہی کے لیے اس لنک سے استفادہ کیا جا سکتا ہے:

https://alkafeel.net/news/index?id=27412&lang=ar
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: