روضہ مبارک حضرت عباس (ع) کے متولی شرعی سید احمد صافی نے لبنان پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے بعد روضہ مبارک حضرت عباس (ع) کی طرف سے لبنانی عوام کی مدد کے لیے شروع کی گئی امدادی مہم کی تفصیلات بیان کیں ہیں۔
سید احمدصافی نے کہا کہ ایک امدادی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو شام کی طرف سے زمینی قافلوں کے ذریعے امداد فراہم کرے گی اور وہاں پر بے گھر ہونے والے لبنانی شہریوں کو امداد فراہم کرنے کے لیے ایک امدادی مرکز قائم کیا جائےگا،جبکہ ا یک اور امدادی قافلہ بیروت کی طرف جارہا ہے تاکہ وہاں بھی متاثرہ خاندانوں کے لیے امدادی مرکز قائم کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ، بغداد سے بیروت تک مسلسل پروازوں کے ذریعے امدادی معاونت فراہم کی جائے گی، اور فضائی راستے کے ذریعے طبی مدد بھی فراہم کی جائے گی تاکہ امداد مختلف متاثرہ علاقوں اور گروپوں تک جلد از جلد پہنچ سکے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ روضہ مبارک کربلا گورنریٹ میں واقع اپنی سروس سائٹس میں بھی بے گھر ہوجانے والے افراد کے لیے امدادی مراکز قائم کرے گا۔
روضہ مبارک حضرت عباس (ع) نے یہ امدادی مہم نجف اشرف میں اعلیٰ دینی قیادت کی جانب سے لبنانی عوام کے مصائب کو کم کرنے اور ان کی انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کی گئی اپیل کے بعد شروع کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ روضہ مبارک کی جانب سے فراہم کردہ امدادی سامان میں کھانے پینے کی اشیاء، ادویات، کپڑے، بستر اور کمبل شامل ہوں گے تاکہ متاثرہ لبنانی عوام کی بنیادی ضروریات پوری کی جا سکیں۔
آپ نے کہا کہ یہ مہم ان تمام افراد کے لئے بھی ہے کہ جو اس کار خیر میں شرکت کرنا چاہتے ہیں، اور اس مقصد کے لیے مخصوص اکاؤنٹ نمبرز کا اعلان کیا جائے گا، جبکہ امداد وصول کرنے کے لیے مقامات بھی متعین کیے گئے ہیں، اور رابطے کے لیے فون نمبر فراہم کیے گئے ہیں۔
طبی شرکت کے حوالے سے، انہوں نے نشاندہی کی کہ جو طبی عملہ زخمیوں کا علاج کرنے کے لیے رضاکارانہ طور پرخدمات فراہم کرنا چاہتا ہے، وہ الکفیل سپر اسپیشلٹی ہسپتال کے ساتھ رابطہ کر سکتا ہے۔
اپنے خطاب کے آخر میں، سید احمد الصافی نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ وہ لبنانی عوام کی حفاظت فرمائے اور ان کی مشکلات دور کرے۔
روضہ مبارک حضرت عباس (ع) نے مالی عطیات جمع کرنے کے لیے مخصوص اکاؤنٹ نمبرز مختص کیے ہیں اور امدادی کمیٹی سے رابطے کے لیے فون نمبرز فراہم کیے ہیں، تاکہ اس امدادی مہم میں شہریوں کی شرکت کو آسان بنایا جا سکے اور لبنانی عوام کی مشکلات کم کرنے کے لئے شروع کی گئی ان کوششوں کو بڑھایا جا سکے۔