رضا کاروں اور سیکورٹی فورسز کے اہل خانہ کا خیال رکھا جائے.سپریم دینی لیڈر آیت اللہ السید سیستانی

سپریم دینی لیڈر حضرت آیت اللہ العظمیٰ السید علی حسینی سیستانی (دام ظلہ الوارف) کا جھاد کے بارے میں رضا کاروں اور سیکورٹی فورسز سے جنگی آداب، عزم اور اخلاقیات اصحاب نبی (ص) امام علی علیہ السلام اور آئمہ اطہار علیھم السلام کے ساتھ وابستگی کی تاکید فرمائی ہے۔
سپریم دینی لیڈر کی یہ نصیحت و پیغام صرف عراقیوں کے لیے نہیں بلکہ دنیا میں ہر اس شخص کے لئے ہے جو زندہ دل ہے اس لئے کہ یہ ایک مضبوط و محکم آئین کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ مجاہدین مومنین سے اس آئین پر عمل کرنے کا مطالبہ کرتی ہیں بالخصوص ایک دوسرے کے ساتھ فراخ دلی سے پیش آنا، غلطیوں اور کوتاہیوں سے عفو و در گزر کرنا تاکہ اسلام کی تعلیمات کا بنیادی معیار قائم رہے۔ جیسا کہ خداوند عالم نے اپنے نبی سے آیت کریمہ میں ارشاد فرمایا: (وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ فَاعْفُ عَنْهُمْ..)
رسول اکرم (ص) کے اس اخلاق کو قرآن نے بتلایا ہے: (وَإِنَّكَ لَعَلَى خُلُقٍ عَظِيمٍ).بلا شبہ آپ خلق عظیم کے مالک ہیں۔ اخلاق حسنہ بہت زیادہ ہیں ہمیں چاہئیے کہ ہم اچھا اخلاق اپنائیں اور اسے اپنے تمام اعمال جس میں جھاد بھی ہے لاگو کریں کیونکہ اس اخلاق میں صفت حسنہ کا اثر اور ثمرہ ہے اگر ہم نے یہ اخلاق نہ اپنایا تو یہ ہمیں بہت سے نقصانات کی طرف لے جائے گا۔ اچھے اخلاق میں سے ایک خُلق کی نصیحت کرنا ہے یہ اپنے مومن بھائی کے لئے بہترین ہدیہ ہے حدیث میں وارد ہوا ہے کہ (ناصحك مشفقٌ عليك، محسنٌ إليك، ناظرٌ في عواقبك، مستدركٌ فوارطك، ففي طاعته رشادُك، وفي مخالفته فسادُك)،
نصیحتوں کے فوائد میں سے ایک فائدہ یہ ہے کہ انسان کو خطاوؤں سے بچنے کا اطمینان ہو جاتا ہے اور اس راستے میں دوسرے کے تجربوں سے فائدہ اٹھانے کا اعتبار ہوتا ہے اور آخر کار نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ انسان نقصانات سے محفوظ ہو جاتا ہے کیا ہی اچھا ہے کہ یہ نصیحتیں قریبوں سے ہو اس کا دل میں اثر ہو گا اور مثبت اثر عملی زندگی میں ظاہر ہو گا اس ہی میں سے مجاہدین کے لئے ان کے امور میں تدبیر ہے۔
اچھے اخلاق میں سے ایک الصفح اور ترک مؤاخذہ ہے جو دل کو ظاہری اور باطنی حوالے سے صاف کرنا ہے اسی کی طرف اللہ تعالیٰ نے مومنین کو دعوت دی ہے (فَاصْفَحِ الصَّفْحَ الْجَمِيلَ) پس تو حسن و خوبی (اچھائی ) سے در گزر کر لے۔ الصفح ،عفو سے بلند مرتبہ ہے دوسری جگہ ارشاد قدرت ہے کہ (فَاعْفُوا وَاصْفَحُوا حَتَّى يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ). تم بھی معاف کرو اور چھوڑو یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ جائے یقینا اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
عفو و در گزر ہر گز ذلت اور کمزوری نہیں بلکہ یہ شجاعت و بردباری اور احسان ہے الصفح مومنین کے اخلاق میں سے ہے امام حسن علیہ السلام نے فرمایا ((لو أنَّ رجلاً شتَمني في أذني هذه واعتذر في أُذني الأخرَى، لقبِلتُ عذرَه) اگر کوئی شخص میرے ایک کان میں مجھے برا بھلا کہے اور دوسرے کان میں معذرت کرے تو میں اس کی معذرت کو قبول کروں گا۔
معصومین عليهم السلام نے حسن خلق کے بارے میں وضاحت فرمائی ہے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھاگیا، ما هو حدُّ حسن الخلق؟ حسن خلق کیا ہے تو امام عليه السلام نے فرمایا (تليّن جانبك، وتطيّب كلامك، وتلقى أخاك ببِشْرٍ حَسَنٍ). اپنے دل کو نرم کرو اور اپنی کلام کو میٹھا بناؤ اور اپنے بھائی سے خوشی سے ملو۔
سپریم دینی لیڈر آیت اللہ العظمی سید سیستانی دام ظلہ کے اس پیغام میں کہا گیا ہے کہ مجاہدین کی مدد کرو اور مجاہدین کے خاندان کے ساتھ تعاون کرو اسی سلسلے میں رسول (ص) سے وارد ہوا ہے کہ آپ(ص) نے فرمایا : (من جهّز غازياً بسلكٍ أو إبرةٍ غفر اللّه له ما تقدّم من ذنبه وما تأخّر)
ہم جانتے ہیں کہ یہ اللہ کی رحمت ہے کیونکہ جو اسلحہ کے ذریعے جھاد کی طاقت نہیں رکھتا وہ مال اور مجاھدین کے خاندان کے ساتھ تعاون کے ذریعے جھاد کرے اس کو بھی اتنا اجروثواب ملے گا جتنا ایک میدان جنگ کے مجاھد کو ملتا ہے۔ اس عظیم نعمت سے کوئی محروم نہ رہے یہ بہت ضروری ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: