گیارھویں بین الاقوامی ربیع الشھادۃ سیمینار کی افتتاحی تقریب میں لبنان کے وفد کی نمائندگی کرتے ہوئے شیخ احمد قبلان نے پیغام سنایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جب آپ روضہ مبارک حضرت امام حسین علیہ السلام میں داخل ہوتے ہیں تو خیال کرتے ہیں کہ آپ ایک جسد مبارک کے قریب کھڑے ہیں کیونکہ جب خدا نے عالم ذر میں مخلوق کو خلق کیا تو خدا نے ان کو ایک سرخ ہاتھ دکھایا جس میں خدا نے اپنے امر کی چابیاں اپنی محبت کے دل اور آسمانی خزانے جمع کئے ہیں۔ اور پھر اس مخلوق سے اس دست ازلی کا اقرار بھی لیا کہ وہ حرم امام حسین علیہ السلام کا خادم رہے گا۔ یہ وہ بابرکت زمین ہے کہ جس مین خدا کے نازل شدہ امر پر امر حکیم کا فیصلہ ہوتا ہے کیونکہ جب خدا نے اپنی عظمت و جلالت سے اس شجر مبارکہ یعنی امام حسین علیہ السلام کو اختیار کیا تو اس کے لئے وادی ایمن کا انتخاب کیا۔ پھر فرمایا وہ زمین بابرکت ہے اور وہ وادی اپنی عظمت و شرف میں اپنی مثال آپ ہے اور اس وادی مقدس میں امام حسین علیہ السلام کا قبہ مبارکہ ہے جس کو عالمین کے خدا نے اپنے ہاتھ سے بنایا ہے جب خدا نے چاہا کہ جو کچھ نبی اکرم (ص) لے کر آئے ہیں اس کی خوبی بیان کریں تو فرمایا ۔اے رسول کہہ دو کہ وہخبر عظیم ہے۔ پھر خدا نے بعض انبیاء کی بڑھاپے میں فدیہ سے آزمائش کی پھر خدا نے و فدیناہ بذبح عظیم اور اس کو ہم نے زبح عظیم کا فدیہ قرا دیا ہے۔
امام حسین علیہ السلام حق کا عنوان ہے جس کے عَلَمْ کے نیچے حضرت جون جیسے مسیحی اسلام لے آئے اسی طرح حضرت زہیر بن قین ،حضرت حبیب بن مظاہر جنہوں نے امام حسین علیہ السلام کے ساتھ زندگی گزاری اور آج ہمارا یہی مقصد ہے کہ تمام امت نبی(ص) کو خدا کی رسی پر جمع کیا جائے۔
شیخ احمد قبلان نے ایک جانب یہ بھی اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ بہت سے لوگ دائرہ اسلام میں داخل ہو رہے ہیں اور ہمیں سیاسی میدان میں شجاع و بہادر ہونا چاہئے۔ اور آخر میں یہ فرمایا کہ عراق وہ جگہ ہے کہ جس میں قبۃ الحسین ہے اور یہ بھی تاکید کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ عراق دوسرے علاقے میں محرک اساسی ہے اور جہاں جو بھی کام کیا جاتا ہے وہ مرجعیت دینیہ کے احکام کے مطابق ہوتا ہے اور ہم عراق میں ایسے سخت مسائل کا شکار ہیں کہ جس کا کوئی نہ کوئی حل تلاش کرنا چاہئے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: