فتوی واجب کفائی کا پس منظر.....

گزشتہ سال ان ہی دنوں میں دئیے گئے عراق اور مقدس روضوں کے دفاع کے لئے جہاد کفائی کا فتوی فقط زبانی نہیں تھا بلکہ اس فتوی نے عالمی دہشت گردوں کے عراق میں داخل ہونے سے پہلے اور بعد میں ایک مفصل نقطہ کی طرف متوجہ کئے ہے کہ جس میں عراقی عوام کو منظر عام پر لایا گیا ہے کہ وہ اسلامی تعلیمات پر کسی بھی قسم کا سودا نہیں کرتے بلکہ اسلامی طریقہ کار پر دئیے گئے ہر فتوی کو دل سے قبول کر کے اس پر عمل کرنے کے لئے تیار رہتے ہیں، پس داعش جو کہ (داعش جس کو عراق کی تباہی کے لئے مغربی میڈیا اور اسلحہ کی مدد شامل حال ہے) عراق کے دارالحکومت بغداد اور اس کے علاوہ دوسرے علاقوں پر قبضہ کرنے کا سوچ رکھتی تھی اور اس کے ساتھ ساتھ تمام مقدس مقامات کو تباہ کرنے کا سوچ رہی تھی دینی سپریم لیڈر کے جہاد کفائی کے تاریخی فتوی نے ان کے تمام سوچوں پر اس طرح کی کاری ضرب لگائی کہ ان کو عراق کی سر زمین پر زندگی تنگ نظر آنے لگی۔
دینی سپریم لیڈر کی حمایت اور تاکید کے ساتھ بنائی گئی رضا کاروں پر مشتمل سیکورٹی فورس نے عراق اور مقدس مقامات کی حفاظت کی ذمہ داری اپنے ذمہ لی اور عراقی وزارت دفاع کے تحت رضا کاروں نے اسلحہ چلانے اور دشمن کو پچھاڑ دینے کی مشقیں شروع کی، دینی سپریم لیڈر کے جہاد کفائی کے فتوی نے عراق اور عراقی عوام کو بیدار کیا اور اس فتوی کے ضمن میں کہا گیا کہ عراقی حکومت اور سیاسی رہنماؤں کو دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے پر بھی زور دیا۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: