جنت البقیع کا منہدم و مسمار قبرستان وہابیوں کی اسلام دشمنی اور دہشت گردی سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے

دہشت گردانہ اور مجرمانہ شیطانی افکار نسل در نسل پروان چڑھ رہی ہیں ہر زمانے میں شیطان کا انسانی لشکر دہشت گردوں اور تنگ فکر افراد کی صورت میں موجود رہتا ہے اور اس شیطانی گروہ کا ہدف صرف اور صرف حق کو مٹانے کی کوشش کرنا اور انسانیت کے حقوق کو پامال کرنا ہے.
دہشت گردوں اور فکری ایڈز میں مبتلا اسی شیطانی لشکر (وہابیوں) نے مسلمانوں کا بھید بدل کر آج سے پہلے جنت البقیع کے مقدس قبرستان اور اس میں موجود صحابہ کرام، اہل بیت رسول علیھم السلام اور مسلمانوں کی برگزیدہ شخصیات کے مزاروں کو انتہائی سفاکانہ اور مجرمانہ طریقہ سے شہید کر دیا اور پورے قبرستان کو مٹی اور پتھروں کے چٹیل میدان میں تبدیل کر دیا.
اولیاء اور اسلامی بزرگان کی قبروں اور مزارات کو شہید کرنے والے یہ نجس ہاتھ آج کے اس دور میں بھی مسلمانوں کا بھید بدل کر جہاں پوری دنیا میں دہشت گردی کے ذریعہ اسلام کو بدنام کر رہے ہیں وہاں حق کو مٹانے کے لئے عراق، شام اور جہاں جہاں ان کا اثر و رسوخ موجود ہے وہاں انبیاء، اولیاء، صحابہ کرام، اہل بیت علیھم السلام اور مسلمانوں کی برگزیدہ شخصیات کی قبروں اور مزاروں کو منہدم کر کے جنت البقیع کی طرح چٹیل میدانوں میں تبدیل کر رہے ہیں.
عراق اور شام میں وہابی افکار کے حامل عالمی دہشت گرد مسلمانوں اور مجاہدین کا بھیس بدل کر مسلمانوں اور دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو بے دریغ قتل و غارت گری کا نشانہ بنا رہے ہیں اور اپنے زیرِ کنٹرول علاقوں میں موجود انبیاء اور اولیاء کرام کے مزاروں کو دھماکہ خیز مواد سے شہید کر رہے ہیں اور یہ سلسلہ اب تک بغیر کسی وقفہ کے جاری ہے.
لیکن افسوس اس بات پر ہے کہ دنیا میں اور خاص طور پر مسلمان ممالک میں ان دہشت گردوں کو مسلمان اور اسلام دوست کہنے والوں اور ان کی مدد کرنے والوں کی بڑی تعداد موجود ہے....
تمام مسلمانوں کے بر خلاف وہابی یہ سمجھتے ہیں کہ انبیاء اور آئمہ اہل بیت علیھم السلام کی قبروں کا احترام اور تعظیم کرنا خدا کے ساتھ شرک کرنا ہے اور ایسا کرنے والے کی سزا قتل ہے۔
وہابیوں نے اپنی غیر اسلامی آراء اور الٹے سیدھے فتووں کو اسلام دشمن طاقتوں کی مدد سے تمام مسلمانوں پر نافذ کرنے کے لیے لوہے اور آگ کو استعمال کیا اسلامی ممالک میں جہاں تک ممکن ہو سکا اپنے نجس ہاتھوں کو پھیلانے کی کوشش کی۔ عراق، شام، خلیج اور بہت سے دوسرے عرب ممالک ان وہابیوں کی یلغاروں سے محفوظ نہ رہ سکے۔
جہاں پر بھی ان وہابیوں نے حملہ کیا وہاں قبضہ کرنے کے بعد سب سے پہلے وہاں موجود صحابہ، تابعین اور اہل بیت رسول علیھم السلام کی قبروں کو مسمار کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ وہابی دشمن کی طرف سے خاص طور پر اسلامی آثار کو مٹانے پر مامور تھے۔
چونکہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں سب سے زیادہ اسلامی آثار قدیمہ تھے اس وجہ سے یہ دونوں شہر سب سے زیادہ متاثر ہوئے وہابیوں کے ان غیر انسانی اور غیر اخلاقی جرائم کی وجہ سے تمام مسلمان اپنے تاریخی ورثے سے محروم ہو گئے۔ جنت البقیع میں اہل بیت رسول اور ان کی ذریت کے روضوں، بزرگ صحابہ اور زوجات رسول کے مزاروں اور بڑی بڑی اسلامی شخصیات کی قبروں کے ہونے کی وجہ سے وہابیوں نے خاص طور پر اس مقدس قبرستان کی تباہ کاری پر توجہ دی۔
وہابیوں نے جنت البقیع کو دو مرتبہ مسمار کر کے تاریخ میں اپنے منہ کالے کیے ہیں۔
وہابیوں نے خوارج اور اسلا م دشمن طاقتوں سے وراثت میں اسلامی آثار سے دشمنی حاصل کی ہے تاریخ اور موجودہ حالات شاہد ہیں کہ دنیا میں اسلام دشمنی جہالت، ظلم و ستم اور فساد کو فروغ دینے والے سب سے بڑے ٹھیکیدار وہابی ہی ہیں ان وہابیوں نے دو مرتبہ جنت البقیع کے قبرستان کو تباہ کیا:
پہلی مرتبہ : سن 1220ہجری
جنت البقیع کو تباہ اور مسمار کرنے کا جرم کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ جب ال سعود نے 1220ہجری میں طاغوتی طاقتوں کی مدد سے پہلی مرتبہ مکہ و مدینہ پر حملہ کر کے قبضہ کیا اور ان مقدس شہروں میں خون کی ندیاں بہائیں تو قبضہ کرنے کے فورا بعد جنت البقیع کے مقدس قبرستان اور وہاں موجود روضوں اور مزاروں کو تباہ کر کے کھنڈرات اور مٹی و پتھروں کے ڈھیروں میں تبدیل کر دیا۔
لیکن اس کے بعد عثمانی حکومت نے ال سعود پر ایک لشکر جرار سے حملہ کر کے ان سے مکہ و مدینہ کے علاقے واپس لے لیے اور پھر دوبارہ سے مسلمانوں کے عطیات کے ذریعے ان مساجد،روضوں اور مزارات کو احسن طریقے سے تعمیر کیا کہ جن کو وہابیوں نے مسمار کر دیا تھا۔ پھر دوبارہ سے تعمیر ہونے والے یہ روضے، مساجد اور مقدس مقامات وہابیوں کے دوسری مرتبہ ان علاقوں پر قابض ہونے تک باقی رہے۔
دوسری مرتبہ: سن 1344ہجری
وہابیوں نے طاغوتی طاقتوں کی مکمل مدد کے ساتھ سن 1344ہجری کو دوبارہ مدینہ منورہ پر حملہ کیا اور وہاں قبضہ کرنے کے بعد اپنے درباری ملاؤں کے فتوے کو بہانہ بنا کر پورے جنت البقیع، وہاں موجود آئمہ اطہار کے روضوں اور اہل بیت رسول کے مراقد کو مسمار کر کے ایک چٹیل میدان میں تبدیل کر دیا۔
اور پورے کا پورا جنت البقیع خوبصورت روضوں، عمارتوں اور مساجد کی بجائے ایک ایسا میدان بن گیا کہ جہاں سے تمام قبروں کے نام و نشان کو ختم کر دیا گیا۔
وہابیوں نے اپنے نجس اداروں کو عملی جامہ کیسے پہنایا؟
جب وہابیوں نے 1344ہجری میں مکہ مدینہ اور اس کے گرد و نواح کے تمام علاقوں پر خون ریزی کے بازار گرم کرنے کے بعد قبضہ کر لیا تو وہ جنت البقیع میں موجود روضوں اور اہل بیت رسول اور صحابہ کرام کے آثار کو ختم کرنے کا بہانہ تلاش کرنے لگے۔
حجاز اور دوسرے اسلامی ممالک میں موجود مسلمانوں کے غم و غصہ سے بچنے اور اپنے قبضہ کردہ علاقوں کو دوبارہ ہاتھوں سے نکلنے سے بچانے کے لیے یہ چال چلی کہ سب سے پہلے آل سعود کی حکومت نے مدینہ کے علماء سے قبروں کی تعمیر کے حرام ہونے کا فتویٰ لیا۔
فتوی لینے کے لیے وہابیوں کے مفتی اور قاضی القضاة سلیمان بن بلیھد کو مامور کیا گیا اس نے پہلے تو مدینہ کے بچے کچے علماء سے بحث مباحثہ کیا اور پھر ڈرا دھمکا کر قبروں پر تعمیر کے حرام ہونے کا فتویٰ لکھوا لیا۔
سعودی حکومت نے اس فتوی کو بہانہ بن کر صحابہ کرام، معزز تابعین اور اہل بیت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی قبروں کی اہانت اور بے ادبی کی اور 8شوال 1344ہجری کو اہل بیت رسول، صحابہ، تابعین اور بزرگ مسلمان ہستیوں کی قبروں کو مسمار کر کے پورے جنت البقیع کو چٹیل میدان میں تبدیل کر دیا۔
جنت البقیع کے روضوں اور مزاروں میں جو کچھ موجود تھا اسے ان وہابیوں نے ڈاکوؤں کی طرح لوٹا اور اس مقدس سرزمین کو تباہ و برباد کر دیا۔
سب سے پہلے ان وہابیوں نے مکہ، مدینہ اور دوسرے مقبوضہ علاقوں میں اسلامی آثار قدیمہ، قبور اور تمام مقدس مقامات پر یلغار کی اور سب کو منہدم کر دیا .....مکہ مکرمہ میں قبرستان معلی اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مقام ولادت کو تباہ اور منہدم کیا اور وہاں سے ہر چیز کو لوٹ لیا۔.......لعنة اللہ علی الظالمین
جنت البقیع میں موجود روضوں اور مزاروں کی ایک اینٹ بھی سلامت نہ رہی۔ حضرت حمزہ بن عبد المطلب کی قبر اقدس پر بنی ہوئی مسجد کو تباہ کر کے ختم کر دیا گیا۔ مسجد حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کا نام و نشان مٹا دیا گیا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے روضہ مبارک کے سارے خزانے کو لوٹ لیا گیا اور اہل بیت رسول کی قبروں کو منہدم کر دیا گیا اور کوئی مقدس مقام بھی ان وہابیوں کے ظلم و ستم سے محفوظ نہ رہ سکا۔
8شوال 1344ہجری کو وہابیوں نے جنت البقیع اور اس سے باہر موجود جن مقدس مقامات کو تباہ و مسمار کیا ان میں سے چند کے نام درج ذیل ہیں:
(1)روضہ اہل بیت رسول کے جس میں حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا، حضرت امام حسن علیہ السلام، حضرت امام زین العابدین علیہ السلام، حضرت امام محمد باقر علیہ السلام، حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام اورپیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا حضرت عباس بن عبد المطلب دفن تھے۔ وہابیوں نے اس مقدس روضہ کو تباہ کر دیا اور قبروں اور ضریحوں کو بھی توڑ دیا۔
(2)رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بیٹے حضرت ابراہیم علیہ السلام کا روضہ۔
(3)رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ازواج مطہرات کا روضہ۔
(4)رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی پھپھیوں کا روضہ۔
(5)حضرت اسماعیل بن امام جعفر صادق علیہ السلام کا روضہ۔
(6)جناب ابو سعید خدری کا روضہ۔
(7)حضرت فاطمہ بنت اسد کا روضہ۔
(8)حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ سلم کے والد گرامی حضرت عبد اللہ علیہ السلام کا روضہ۔
(9)حضرت حمزہ علیہ السلام کا روضہ۔
(10)جناب علی العریضی بن حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کا روضہ۔
(11)جناب زکی الدین کا روضہ۔
(12)جنگ احد میں شہید ہونے والے جناب مالک ابو سعد علیہ السلام کا روضہ۔
(13)رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دانتوں کے شہید ہونے کا مقام۔
(14)حضرت عقیل بن ابی طالب علیہ السلام کا مزار۔
(15)حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا کا بیت الاحزان۔
ان چند مساجد کے نام کہ جن کو وہابیوں نے شہید کیا:
مسجدالکوثر، مسجدالجن، مسجد ابی قیس، مسجد جبل النور، مسجد الکبش...........ان وہابیوں نے بے انتہا مساجد، مقدس مقامات، تاریخی گھروں، مزارات اور روضوں کو گرا کر ان کا نشان تک ختم کر دیا۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دادا حضرت عبدالمطلب علیہ السلام، حضور اکرم کے چچا حضرت ابو طالب علیہ السلام، ام المومنین حضرت خدیجہ علیھا السلام کے روضوں کو بغیر کسی شرم و حیا کے توڑ پھوڑ کر زمین سے ملا دیا جس گھر میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت فاطمہ علیھا السلام اس دنیا میں تشریف لائے اس تاریخی گھر کو تباہ کر کے ختم کر دیا گیا۔ حضرت حواء علیھا السلام کے مزار کا نام و نشان تک مٹا دیا۔ مکہ، مدینہ، طائف، جدہ اور اس کے گرد و نواح کے تمام علاقوں سے تمام مزاروں، تاریخی اور مقدس مقامات اور مساجد کو تباہ کر کے ختم کر دیا گیا۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: