حوزہ علمیہ نجف اشرف کے معروف اور جلیل القدر استاد علامہ سید احمد صافی نے دعاءِ ابو حمزہ ثمالی کی شرح پر مشتمل اپنی چھٹی ہفتہ وار علمی نشست سے خطاب کیا۔ جس میں روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے خدام، علماء کرام اور حوزہ علمیہ کے فضلاء و طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
یہ نشست امام سجاد(ع) سے مروی دعاءِ ابو حمزہ ثمالی کی علمی و عرفانی توضیح وتشریح کے حوالے سے علامہ صافی کے ہفتہ وار دروس کے سلسلے کی تازہ کڑی ہے۔
اپنے خطاب میں علامہ صافی نے قرآن کریم کی آیات، احادیث نبوی(ص) اور دعاءِ امام سجاد(ع) کے مختلف جملوں کا حوالہ دیتے ہوئے یومِ قیامت اور موت کی ناگزیری کے بارے میں بات کی ، اور کہا کہ موت انھیں بھی آ لیتی ہے جو آخرت و حشر پر ایمان نہیں رکھتے۔
اُنہوں نے کہا کہ اگر انسان عقل و فہم کو شعوری طور پر بروئے کار لائے تو اسے یقیناً اس امر کا ادراک ہو جائے گا کہ مرنے کے بعد قیامت کے دن دوبارہ زندہ ہونا ایک حتمی حقیقت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امام سجاد(ع) کبھی دعا کے ذریعے حقائق کی ترجمانی کرتے ہیں اور کبھی قرآن کریم کی روشنی میں جہنم کے حالات، اہل نفاق کی دائمی بدبختی، اور اہل ایمان کے جنت میں داخلے کی نشان دہی کرتے ہیں۔ یہ تمام تفصیلات انسان کو راہِ راست پر قائم رکھنے، خود احتسابی اور باطنی موعظت کی ترغیب دیتی ہیں۔
علامہ صافی نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ اگرچہ انسان نے آخرت کو دیکھا نہیں، مگر قرآن کی آیات اور آئمہ طاہرین(ع) کی تعلیمات ہمیں اس کے بارے میں بصیرت عطا کرتی ہیں۔ امام سجاد(ع) نے دعا کے ذریعے جو تصویر کھینچی ہے، وہ محض ایک وعظ نہیں بلکہ اہل بیت(ع) کا ایسا انمول عطیہ ہے جو انسان کو تقویٰ اور پرہیزگاری کی راہ پر گامزن رکھتا ہے۔
علامہ سید احمد صافی کے اس درس کو دیکھنے کے لیے اس لنک سے استفادہ کیا جا سکتا ہے:
https://www.youtube.com/watch?v=6TvfixK6Y-M