کربلا کے دل، صحنِ ابوالفضل العباس(ع) میں نوحہ و ماتم اور آہ وفغاں کی صدائیں بلند ہیں، ہر زائر امام محمد تقی(ع) کی شہادت پر غمگین ہے۔ اس غم والم کے موقع پر روضہ مبارک کے شعبۂ خطابت برائے حسینی تبلیغ نے صبح و شام تین روزہ مجلسِ عزاء کا انعقاد کیا ہے کہ جس میں مومنین کی بڑی تعداد شرکت کر کے پرسہ پیش کر رہی ہے۔
پہلے روز خطبائے کرام نے مجالس سے خطاب کرتے ہوئے امام محمد تقی(ع) کی پُرعظمت سیرت، اُن کی مظلومانہ شہادت، علمی مقام، اور فضائل کو نہایت پُراثر انداز میں بیان کیا اور اسلامی اقدار کی ترسیخ اور علم و معارف پر مشتمل اسلامی تعلیمات کی نشر واشاعت میں امام(ع) کے کردار کا ذکر کیا۔
واضح رہے کہ روضہ مبارک حضرت عباس(ع) ہر برس ان ایّام کو ناصرف ایک مذہبی فریضے کے طور پر مناتا ہے، بلکہ انھیں ایک زندہ پیغام کے طور پر پیش کرتا ہے تاکہ اہلِ بیت(ع) کے فضائل، تعلیمات اور ان کے نورانی راستے پر چلنے کی ترغیب نسل در نسل منتقل ہوتی رہے۔
یہ مجالس صرف یادگارِ شہادت نہیں بلکہ مکتبِ عشق و بیداری ہیں، جہاں دل جلتے ہیں، آنکھیں اشکبار ہوتی ہیں، اور وفا کی زبان میں دعا نکلتی ہے:
سلام ہو اُس معصوم امام تقی پر، جس نے زہر کے پیالے کو لبوں سے لگایا، مگر صداقت کا پرچم سرنگوں نہ ہونے دیا۔