امام جعفر صادق(ع) نے اپنی وصیت میں اپنے پانچ جانشین کیوں قرار دئیے اور ان میں منصور دوانقی کا نام کیوں شامل کیا؟

ہمارے باقی آئمہ علیھم السلام کی طرح امام جعفر صادق علیہ السلام نے بھی بادشاہان وقت کے ہاتھوں بہت سی اذیتیں اٹھائیں اور منصور دوانقی کی سازش کے نتیجہ میں زہر سے شہید ہوئے۔
منصور دوانقی نے اپنے پورے دور حکومت میں امام جعفر صادق علیہ السلام کوظلم و ستم کا نشانہ بنانے اور ایذاء رسانی کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری رکھا۔
لیکن اس کے باوجود بھی امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس دنیا سے رخصت ہونے سے پہلے اپنی وصیت میں پانچ افراد کو اپنا جانشین قرار دیا اور ان میں منصور دوانقی جیسے شخص کا نام بھی درج کیا۔
شیعہ امامیہ اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ ایک زمانے میں صرف ایک ہی امام ہوتا ہے لیکن امام صادق علیہ السلام نے اپنی وصیت میں پانچ افراد (منصور دوانقی، محمد بن سليمان، عبدالله، امام موسى کاظم(ع) اوراپنی زوجہ حميدة) کو کس وجہ سے اپنا جانشین اور آنے والا امام نامزد کیا اور ان پانچ افراد میں منصور دوانقی کا نام کیوں شامل کیا؟
شیخ کلینیؒ، شیخ طوسیؒ اور ابن شھر آشوب نے لکھا ہے کہ ابی ایوب نحوی کہتا ہے کہ ایک دن مجھے منصور دوانقی نے بلایا اور جب میں اس کے پاس پہنچا تو میں نے اسے دیکھا کہ وہ ایک کرسی پر بیٹھا ہوا ہے اور اس کے ہاتھ میں ایک خط ہے۔ ابو ایوب نحوی کے بقول کہ میرے پہنچنے پر منصور نے مجھے بتایا کہ یہ خط محمد بن سلیمان نے بھیجا ہے اور اس میں لکھا ہوا ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام اس دنیا سے چلے گئے ہیں۔۔۔۔۔۔ لہٰذامحمد بن سلیمان کو لکھو کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے جس بھی شخص کو اپنا جانشین بنایا ہے فوری طور پر اس کی گردن اڑا دو۔
لیکن اس خط کے جواب میں منصور دوانقی کو امام جعفر صادق علیہ السلام کی وصیت سے آگاہ کیا گیا کہ جس میں لکھا تھا کہ میرے پانچ جانشین ہیں اور وہ أبو جعفر المنصور، محمد بن سليمان، عبدالله، موسى کاظم اور حميدة ہیں۔
اس وصیت سے آگاہ ہونے کے بعد منصور دوانقی نے اپنا حکم واپس لے لیا۔
امام جعفر صادق علیہ السلام اپنے علم امامت سے جانتے تھے کہ اگر انہوں نے عمومی طور پر اپنے بیٹے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی امامت و جانشینی کا اعلان کیا تو انہیں فوری طور پر اپنے بابا کا جانشین ہونے کے جرم میں شہید کر دیا جائے گا لہٰذا امام علیہ السلام نے وصیت میں منصور دوانقی حاکم مدینہ اور دیگر تین ناموں کو جانشین کے طور پر نامزد کیا اور ان پانچ ناموں میں امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کا نام بھی درج کیا۔
جب حمزہ ثمالی اور دیگر شیعہ علماء کو امام علیہ السلام کی اس وصیت کا علم ہوا توانہوں نے اس ظاہری وصیت کو دیکھنے کے بعد کہا کہ اس وصیت میں امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کو جانشینی کے لئے نامزد کیا گیا ہے کیوںکہ پہلے دو نام تقیہ کے تحت ہیں اور تیسرا فرد افطح ہے اور یہ ایک نقص ہے اور امام ہر نقص اور عیب سے پاک ہوتا ہے اور جہاں تک امام جعفر صادق علیہ السلام کی زوجہ حمیدہ خاتون کا تعلق ہے توکوئی بھی عورت امام نہیں ہو سکتی۔ ان چار افراد کے نکل جانے کے بعد فقط امام موسیٰ کاظم علیہ السلام ہی ایسی شخصیت ہیں جو امامت کے منصب کے حق دار ہیں۔
روایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے بعد آنے والے امام کو فوری قتلسے بچانے کے لئے عمومی طور پر جہاں یہ وصیت کی وہاں پوشیدہ طور پر اپنے مخلص اور قریبی شیعوں کو امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی امامت سے آگاہ بھی کیا۔

قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: