روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی نے تیسرے بین الاقوامی علمی ہفتۂ امامت کی تیاریوں میں تیزی لانے اور تمام ذیلی کمیٹیوں کو متعین کردہ اوقات میں ذمہ داریاں مکمل کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
یہ ہدایات اُنہوں نے ہفتۂ امامت کی نگران کمیٹی سے ملاقات کے دوران دیں کہ جب انھیں تقریبات کے فکری و عملی پہلوؤں، جاری تیاریوں اور تنظیمی اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
علامہ صافی نے ذیلی کمیٹیوں کو تاکید کی کہ وہ اپنی فنی و تنظیمی ذمہ داریاں مقررہ وقت میں مکمل کریں، اور تمام تر توجہ و توانائی اس بابرکت علمی مناسبت کو کامیاب بنانے پر مرکوز رکھیں۔
اُنہوں نے اس امر پر زور دیا کہ ہفتۂ امامت ایک عظیم علمی موقع ہے، جو علومِ اہلِ بیت(ع) کے فروغ اور ان کے ذریعے عصرِ حاضر کے فکری و سماجی مسائل کے حل کو اجاگر کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
روضۂ مبارک کے شعبۂ معارف اسلامی و انسانی کے سربراہ، شیخ عمار هلالی نے بتایا کہ متولی شرعی کی یہ ملاقات اس اہم علمی ہفتے کے تئیں ان کی گہری دلچسپی اور مسلسل نگرانی کا ثبوت ہے۔ اُن کے بقول، سید صافی نے تمام کمیٹیوں کو ہدایت دی کہ وہ اپنے شعبہ جاتی فرائض بروقت مکمل کریں اور ہفتۂ امامت کی کامیابی کے لیے ہر ممکن کوشش بروئے کار لائیں۔
شیخ ہلالی نے مزید بتایا کہ اس سال ہفتۂ امامت کا انعقاد عظیم عیدِ غدیر کی مناسبت سے کیا جا رہا ہے، جس کا مرکزی شعار ہو گا: "نبوت و امامت—ایک ہی درخت کی دو ناقابلِ جدا شاخیں ہیں" جبکہ اس کا عنوان ہے: " آئمہ(ع) کی ہدایات: رشد و تقویٰ"۔ اس ہفتے کے دوران بارہ آئمہ اہل بیت(ع) میں سے ہر ایک امامؑ کی شخصیت اور کردار پر مبنی بارہ علمی و فکری کانفرنسیں منعقد ہوں گی۔ اس کے علاوہ علمی تحقیقی نشستیں، حوزوی و اکادمک مباحثے، ثقافتی و فنّی مقابلے، علمی ورکشاپس اور سیمینارز بھی پروگرام کا حصہ ہوں گے۔
واضح رہے کہ ہفتہ امامت کے ذریعے روضہ مبارک حضرت عباس(ع) اہلِ بیت(ع) کی حیاتِ مبارکہ اور ان کے علمی ورثے کو ناصرف عصری تناظر میں روشناس کرانے کا عزم رکھتا ہے، بلکہ عصرِ حاضر کے فکری انحرافات، شبہات اور نظریاتی بحرانوں کا مدلل اور علمی حل فراہم کرنے آئمہ اطہار(ع) کے کردار کے اثرات کو بھی بیان کرنا چاہتا ہے۔