تیسرے بین الاقوامی ہفتۂ امامت کی علمی کمیٹی کے رکن، شیخ وسام فارس خاقانی نے واضح کیا کہ اس ہفتۂ امامت کی کانفرنسوں میں پیش کردہ تحقیقی مقالات کا تجزیہ منہجِ تحقیق اور علمی و فنی اصولوں کے تحت کیا جاتا ہے، تاکہ ان کی علمی قدر و منزلت متعین ہو سکے۔
یہ ہفتۂ امامت روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کی طرف سےعیدِ غدیر کی مناسبت سے اس مرکزی شعار کے تحت منعقد کیا جا رہا ہے : "نبوت و امامت—ایک ہی درخت کی دو ناقابلِ جدا شاخیں ہیں" جبکہ اس کا عنوان ہے: " آئمہ(ع) کی ہدایات: رشد و تقویٰ"۔ اس کی سرگرمیاں 17 ذی الحجہ 1446 (14 جون 2025) سے شروع ہوں گی،اس ہفتۂ امامت کے ضمن میں بارہ آئمہ اہل بیت(ع) میں سے ہر ایک امامؑ کی شخصیت کے بارے میں بارہ علمی و فکری کانفرنسیں منعقد ہوں گی۔ اس کے علاوہ علمی تحقیقی نشستیں، حوزوی و اکادمک مباحثے، ثقافتی و فنّی مقابلے، علمی ورکشاپس اور سیمینارز بھی پروگرام کا حصہ ہوں گے کہ جن میں دنیا بھر سے بڑی تعداد میں علمی اور سماجی شخصیات شرکت کر رہی ہیں۔
اسی حوالے سے، روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے شعبۂ اطلاعات ونشریات کے نیوز سینٹر نے شیخ وسام فارس خاقانی سے خصوصی علمی مکالمہ کیا، تاکہ وصول ہونے والے تحقیقی مقالات کے منہجِ تجزیہ اور ان کی علمی اہمیت کے حوالے سے بصیرت حاصل کی جا سکے۔
- ہفتۂ امامت میں پیش کیے جانے والے تحقیقی مقالات کے تجزیے کا طریقۂ کار کیا ہے؟
یہ کوئی راز نہیں ہے کہ علمی تحقیق کے تجزیے میں اصولی و معیاری ضوابط اپنائے جاتے ہیں، تاکہ تحقیق کی علمی قدر و قیمت اور افادیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے دو بنیادی معیارات اختیار کیے جاتے ہیں:
اول: سائنسی معیار— جس میں تحقیق کی دقت ومتانت، پیش کردہ نظریے کی انفرادیت، مسائل یا شبہات کے تدارک، تحقیق کی اصل نوعیت، موضوع کی مطابقت، اور علمی ذخائر میں موجود کسی خلا کو پُر کرنے میں اس کی افادیت کو جانچا جاتا ہے۔
دوم: فنی معیار— جس میں منہجِ تحقیق کی پاسداری، تحقیق کی ترتیب و تبویب، اصولِ حوالہ نگاری، حواشی کی تدوین، اور دیگر امور کا جائزہ لیا جاتا ہے۔
خصوصی انٹرویو… شیخ وسام خاقانی: ہفتۂ امامت میں شامل تحقیقی مقالوں کا جائزہ سائنسی و فنی اصولوں پر مبنی ہوتا ہے
خصوصی مکالمہ… شیخ وسام خاقانی: ہفتۂ امامت میں شامل تحقیقی مقالوں کا تجزیہ مستند علمی و فنی معیارات پر مبنی ہوتا ہے
تیسرے بین الاقوامی ہفتۂ امامت کی علمی کمیٹی کے رکن، شیخ وسام فارس خاقانی نے واضح کیا کہ اس ہفتۂ امامت کی کانفرنسوں میں پیش کردہ تحقیقی مقالات کا تجزیہ منہجِ تحقیق اور علمی و فنی اصولوں کے تحت کیا جاتا ہے، تاکہ ان کی علمی قدر و منزلت متعین ہو سکے۔
یہ ہفتۂ امامت روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کی طرف سےعیدِ غدیر کی مناسبت سے اس مرکزی شعار کے تحت منعقد کیا جا رہا ہے : "نبوت و امامت—ایک ہی درخت کی دو ناقابلِ جدا شاخیں ہیں" جبکہ اس کا عنوان ہے: " آئمہ(ع) کی ہدایات: رشد و تقویٰ"۔ اس کی سرگرمیاں 17 ذی الحجہ 1446 (14 جون 2025) سے شروع ہوں گی،اس ہفتۂ امامت کے ضمن میں بارہ آئمہ اہل بیت(ع) میں سے ہر ایک امامؑ کی شخصیت کے بارے میں بارہ علمی و فکری کانفرنسیں منعقد ہوں گی۔ اس کے علاوہ علمی تحقیقی نشستیں، حوزوی و اکادمک مباحثے، ثقافتی و فنّی مقابلے، علمی ورکشاپس اور سیمینارز بھی پروگرام کا حصہ ہوں گے کہ جن میں دنیا بھر سے بڑی تعداد میں علمی اور سماجی شخصیات شرکت کر رہی ہیں۔
اسی حوالے سے، روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے شعبۂ اطلاعات ونشریات کے نیوز سینٹر نے شیخ وسام فارس خاقانی سے خصوصی علمی مکالمہ کیا، تاکہ وصول ہونے والے تحقیقی مقالات کے منہجِ تجزیہ اور ان کی علمی اہمیت کے حوالے سے بصیرت حاصل کی جا سکے۔
- ہفتۂ امامت میں پیش کیے جانے والے تحقیقی مقالات کے تجزیے کا طریقۂ کار کیا ہے؟
یہ کوئی راز نہیں ہے کہ علمی تحقیق کے تجزیے میں اصولی و معیاری ضوابط اپنائے جاتے ہیں، تاکہ تحقیق کی علمی قدر و قیمت اور افادیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے دو بنیادی معیارات اختیار کیے جاتے ہیں:
اول: سائنسی معیار— جس میں تحقیق کی دقت ومتانت، پیش کردہ نظریے کی انفرادیت، مسائل یا شبہات کے تدارک، تحقیق کی اصل نوعیت، موضوع کی مطابقت، اور علمی ذخائر میں موجود کسی خلا کو پُر کرنے میں اس کی افادیت کو جانچا جاتا ہے۔
دوم: فنی معیار— جس میں منہجِ تحقیق کی پاسداری، تحقیق کی ترتیب و تبویب، اصولِ حوالہ نگاری، حواشی کی تدوین، اور دیگر امور کا جائزہ لیا جاتا ہے۔
اہل بیت(ع) کی فکر کو سمجھنے کے حوالے سے عصرِ حاضر اور آئندہ نسلوں کے لیے ہفتۂ امامت میں پیش کردہ تحقیقی مقالات کی کیا اہمیت ہے؟
جب کوئی محقق کسی مخصوص موضوع پر تحقیق کرتا ہے، تو اس کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ وہ زمانے کے تقاضوں اور قارئین کی فکری ضروریات کے مطابق ایک نیا علمی نقطۂ نظر پیش کرے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ تحقیقات اہلِ بیت (علیہم السلام) کے افکار کو مؤثر انداز میں پیش کرنے، اور بعض اعتراضات و شبہات کا ازالہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔