تیسرے بین الاقوامی "ہفتۂ امامت" کی اختتامی تقریب

روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے زیرِ اہتمام منعقدہ تیسرے بین الاقوامی ہفتۂ امامت کی سرگرمیاں آج ایک پروقار اختتامی تقریب کے ساتھ ہی اختتام پذیر ہو گئی ہیں۔

یہ ہفتۂ امامت روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کی طرف سےعیدِ غدیر کی مناسبت سے اس مرکزی شعار کے تحت منعقد کیا گيا: "نبوت و امامت—ایک ہی درخت کی دو ناقابلِ جدا شاخیں ہیں" جبکہ اس کا عنوان ہے: " آئمہ(ع) کی ہدایات: رشد و تقویٰ"۔ دنیا بھر سے بڑی تعداد میں علمی اور سماجی شخصیات اس ہفتۂ امامت میں شرکت کے لیے کربلا مقدسہ آئيں ہیں۔

اختتامی تقریب میں روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی، سیکرٹری جنرل سید مصطفی مرتضیٰ آل ضیاء الدین، ان کے نائب سید عباس موسى، مجلس ادارہ کے اراکین اور مختلف شعبون کے سربراہان کے علاوہ ملک و بیرون ملک سے آئی ہوئیں علمی، دینی اور سرکاری شخصیات نے شرکت کی۔

اس تقریب کا آغاز قاری ليث عبيدي تلاوتِ کلامِ پاک سے کیا، جس کے بعد شہدائے راہِ حق کے لیے سورۂ فاتحہ پڑھی گئی۔ تقریب کے دوران روضہ مبارک کے سیکرٹری جنرل کے ہاتھوں کتاب "جواب رسالۃ الأخوین" کی رسمِ رونمائی ادا کی گئی، جس کے ساتھ اس کتاب کے بارے میں ایک مختصر دستاویزی فلم بھی پیش کی گئی۔

ہفتۂ امامت کی انتظامی وانعقادی کمیٹی کے رکن ڈاکٹر عباس الدده الموسوی نے ہفتۂ امامت کی اختتامی رپورٹ اور سفارشات پیش کیں، جبکہ مہمان وفود کی جانب سے شیخ محمد الزین العاملی نے خطاب کیا۔ تقریب کے دوران ایک اور دستاویزی فلم "آیۃ اللہ" بھی دکھائی گئی، جس میں ان عظیم ہستیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا ہے جنہوں نے رسولِ خدا(ص) کے بعد دین کی حفاظت اور اس کی اشاعت کا فریضہ انجام دیا۔ تقریب کا اختتام شاعر علی صفار کی خوبصورت اور پراثر نظم پر ہوا، جس نے سامعین کے دلوں کو ایمانی جذبات سے لبریز کر دیا۔

روضہ مبارک حضرت عباس (ع) کی طرف سے "ہفتۂ امامت" کی ان تقریبات کا مقصد اہل بیت اطہار (علیہم السلام) کے علوم کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرنا، اور ان کی تعلیمات و افکار کو عصر حاضر کے بحرانوں کے حل کے طور پر پیش کرنا ہے۔

قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: