حوزہ علمیہ کے معروف اور جلیل القدر استاد علامہ سید احمد صافی نے دعاءِ ابو حمزہ ثمالی کی شرح پر مشتمل اپنی آٹھویں ہفتہ وار علمی نشست سے خطاب کیا۔ جس میں روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے خدام، علماء کرام اور حوزہ علمیہ کے فضلاء و طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
یہ نشست امام سجاد(ع) سے مروی دعاءِ ابو حمزہ ثمالی کی علمی و عرفانی توضیح وتشریح کے حوالے سے علامہ صافی کے ہفتہ وار دروس کے سلسلے کی تازہ کڑی ہے۔
اپنے خطاب میں علامہ سید احمد صافی نے اس دعا بعض اقتباسات کا تجزیہ پیش کیا، اور بندے کے اللہ رب العزت کی بارگاہ میں مغفرت طلب کرنے، یا اپنی حاجات پیش کرنے، یا کسی آرزو کی تکمیل کی دعا کرنے کے طریقے کے بارے میں گفتگو کی۔ اُنہوں نے کہا کہ دعا توبہ اور رجوع کا ایک روحانی ذریعہ ہے، جس میں بندہ بارگاہِ الٰہی میں پُراثر انداز میں گڑگڑاتا ہے اور اصرار کے ساتھ اپنے جذبات کا اظہار کرتا ہے۔
انہوں نے مزید فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو فوری سزا نہیں دیتا، اور جب بندہ سچے دل سے ندامت اور توسل کے ساتھ دعا کرتا ہے، تو ربِ کریم اپنی وسیع رحمت سے دعا قبول فرماتا ہے۔
علامہ صافی نے یہ نکتہ بھی بیان کیا کہ گناہ انسان کو ایمان کی حدود سے خارج نہیں کرتا، جب تک وہ اپنے قصور کا اعتراف کرے اور خلوصِ دل سے مغفرت کا طلبگار رہے۔
مکمل لیکچر دیکھنے کے لیے: یہاں کلک کریں۔
https://www.youtube.com/watch?v=qzDU2eS6WLo