امام علی رضا (ع) کو ’’رضا‘‘ کے لقب سے کیوں یاد کیا جاتا ہے؟

ہم اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ ہمارے تمام آئمہ ہر طرح کی صفات حمیدہ اور فضیلتوں کا اعلیٰ ترین نمونہ ہیں البتہ ہر امام کی کوئی خاص صفت یا کوئی خاص فضیلت دنیا والوں کی نگاہ میں باقی صفات کی نسبت زیادہ اجاگر ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ انہیں اس صفت سے منسوب لقب سے یاد کرتے ہیں ہمارے آٹھویں امام حضرت علی بن موسی کاظم علیہ السلام کو امام رضا کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے
سوال یہ ہے کہ
امام علی بن موسی کاظم علیہ السلام کو "امام رضا" کا لقب کس نے عطا کیا؟
آٹھویں امام کو امام رضا کے لقب سے یاد کرنے کا کیا سبب ہے؟
اس لقب کا کیا معنی ہے؟
ہم ان تینوں سوالوں کے جواب میں ایک روایت پیش کرتے ہیں کہ جس سے ان سوالوں کے جواب واضح ہو جائیں گے:
ابن بابویہ نے بزنطی سے ایک روایت نقل کی ہے کہ جس میں راوی امام محمد تقی علیہ السلام سے پوچھتا ہے کہ مولا آپ کے مخالفین یہ گمان کرتے ہیں کہ مامون رشید نے آپ کے بابا کو "رضا" کا لقب دیا تھا کیوںکہ انہوں نے ولی عہدی کو قبول کرنے میں اپنی رضا و مرضی کا اظہار کیا تھا۔
امام تقی علیہ السلام نے راوی کو جواب دیتے ہوئے فرمایا: خدا کی قسم یہ لوگ جھوٹ بولتے ہیں اور یہ سب فسق و فجور کے مرتکب ہیں، مامون نے نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ نے میرے بابا کو "رضا" کا نام دیا کیونکہ وہ آسمانوں میں اللہ سے راضی تھے اور اللہ کی زمین میں اللہ کے رسول اور ان کے بعد کے آئمہ پر راضی تھے۔
راوی کہتا ہے میں نے امام تقی علیہ السلام سے کہا: کیا آپ کے گزشتہ تمام آباء اجداد میں سے ہر ایک اللہ، اللہ کے رسول اور ان کے بعد آنے والے آئمہ پر راضی نہیں تھا؟
تو امام علیہ السلام نے فرمایا: ہاں میرے تمام آباء و اجداد اس پہ راضی تھے۔
راوی کہتا ہے پھر میں نے امام سے پوچھا: تو پھر ان میں صرف آپ کے بابا کو ہی رضا کا نام کیوں دیا گیا؟
تو امام علیہ السلام نے فرمایا: اس کی وجہ یہ ہے کہ میرے بابا کے مخالف دشمن بھی ان سے اسی طرح راضی تھے جس طرح کہ ان کے موافق دوست ان سے رضا مند تھے۔
اسی وجہ سے تمام آئمہ میں سے فقط میرے بابا کو ہی "رضا" کے لقب سے خدا کی طرف سے نوازا گیا۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: